جماعت اسلامی ہند کے کل ہند ارکان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند، سید سعادت اللہ حسینی نے وابستگان جماعت کو نصیحت کی کہ وہ اپنے کاموں کے دائرے کو مسلمانوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک اور ملک کے تمام طبقات تک پہنچائیں۔ آپ نے سال 2025 کے لیے RISE کا نعرہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس کے پہلے لفظ ’’ R‘‘ کا مطلب ہے ’ ریچ آؤٹ ‘ یعنی بڑیے پیمانے پر عوامی روابط کو بڑھانا۔ دوسرا لفظ ہے ’’I‘‘۔ اس کا مطلب ہے ’ انڈیویڈیول کنٹری بیوشن‘ یعنی اپنی ذات کو سماج کے لیے نفع بخش بنانا، سماجی اصلاح اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنا۔ تیسرا لفظ ہے ’’ S‘‘۔ اس کا مطلب ہے ’شفٹ اِن پبلک اوپنین‘ یعنی عوامی رائے میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنا اور آخری لفظ ہے ’’ E‘‘ ۔ اس کا مطلب ہے ’ انگیج منٹ‘ یعنی بڑیے پیمانے پر سماجی تعامل اور تعلقات پیدا کرنا ۔ ان چاروں باتوں پر عمل کرتے ہوئے سال 2025 کو ہم RISe کا سال بنانے کا عہد کریں۔ ‘‘
محترم امیر جماعت نے مزید فرمایا کہ ’’ اس ملک میں صالح اور باصلاحیت نسلوں کی تیاری میں اسلامی طلبہ تنظیموں ایس آئی او اور جی کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔ ایک تابناک مستقل کی تعمیر کے لیے نوجوانوں ، طلبہ تنظیموں کو مستحکم اور مضبوط کرنے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تحریکی خدمات میں خواتین کے بڑھتے تعاون کو سراہتے ہوئے آپ نے بتایا کہ تحریک میں خواتین کی شمولیت اور مختلف محاذوں پر ان کی خدمات میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے ، یہ تیز رفتار ترقی ایک بہتر مستقبل کی نوید سنا رہی ہے ‘‘
موجودہ قومی و عالمی چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے محترم امیر جماعت نے فرمایا کہ ’’ ان حالات میں شکایتیں یا جذباتی رد عمل اختیار کرنے کے بجائے ایک فعال اورحکیمانہ سنجیدہ نقطہ نظر اپنانے کی زیادہ ضرورت ہے۔ ہمیں چیلنجوں میں مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ چیلنجز عارضی ہوتے ہیں، جہد مسلسل سے ان پر غلبہ پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ رائے عامہ کی ہمواری اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پُرامن اور قانونی ذرائع کا ہی استعمال کیا جانا چاہئے۔‘‘
اجتماع کے دوسرے دن جماعت کی اہم شخصیات نے کیڈر کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس کا نفرنس کا آغاز مولانا اعجاز اسلم کے درس قرآن سے ہوا، امیر، حلقہ تلنگانہ ڈاکٹر خالد مبشر الظفر نے افتتاحی کلمات پیش کیے۔ ’ایس آئی او‘ کے قومی صدر رمیز ای کے نے ’ معاشرے کی تعمیر نو میں طلباء اور نوجوانوں کے کردار ‘ پر روشنی ڈالی ۔ ان کے بعد ’جی آئی او‘ کی نیشنل فیڈریشن کی صدر سمیہ روشن نے طالبات میں تحریک کے بڑھتے اثر و رسوخ پر نوجوان لڑکیوں کی دین سے وابستگی پر گفتگو کی ۔ اس موقع پر جماعت کی مرکزی سکریٹری محترمہ رحمت النساء صاحبہ نے سماج میں خواتین کے درپیش چیلنجز اور مواقعوں پر اظہار خیال کیا۔ جماعت کے نائب امیر جناب ایس امین الحسن صاحب نے عالمی منظر نامہ اور انصاف و مساوات کے مابین تعلق و ربط پر روشنی ڈالی ۔ نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے ہمارے ملک میں موجودہ چیلنجز پر بات کی۔‘‘
ارکان اجتماع کے موقع پر ایک خاص ایگزی بیشن ’’ ادراک تحریک شوکیس ‘‘ زائرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اجتماع کے دوسرے دن 15 متوازی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں سے ہر ایک سیشن جماعت اور اس سے وابستہ اداروں کی طرف سے جاری کاموں اور متعلقہ شعبوں پر مشتمل تھا، ان میں مختلف علمی، فکری، نظریاتی ، اخلاقی ، روحانی ، تعلیمی ، سماجی اور سیاسی موضوعات پر گفتگو کی گئی۔