Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس معاملہ: سپریم کورٹ نے احتجاج کررہے ڈاکٹروں کو کل شام 5 بجے تک واپس لوٹنے کا دیا حکم

کولکاتہ کے آر جی کار اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری کے بعد قتل کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوئی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پردی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو کل شام 5 بجے تک کام پر واپس آنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس چندرچوڑ نے سماعت کے دوران کہا کہ مغربی بنگال حکومت کے مطابق مسلسل 28 دنوں تک رہائشی ڈاکٹروں کی غیر حاضری سے ریاست کے صحت کے نظام پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ 
اسکے علاوہ سپریم کورٹ بنگال جکومت کو مظاطب کرتے ہوۓ کہا کہ مغربی بنگال حکومت کو بھی احتیاط برتنی چاہیے۔ ڈاکٹروں کی حفاظت کے حوالے سے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔
"یہ ریاست کے تمام ضلع کلکٹروں اور پولیس سپرنٹنڈنٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈاکٹروں کی حفاظت کے انتظامات کو یقینی بنائیں جس میں مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے لیے الگ الگ ڈیوٹی روم، بیت الخلا اور سی سی ٹی وی کیمروں کی لگایا جانا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ریزیڈنٹ ڈاکٹر 10 ستمبر کی شام 5 بجے سے پہلے کام پر واپس آجاتے ہیں تو ریاستی حکومت ان کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہیں کرے گی۔
مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا، "اب تک ہسپتالوں میں 23 افراد کی موت ہو چکی ہے کیونکہ ڈاکٹر کام پر واپس نہیں آ رہے ہیں۔ عام لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔"
سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ فارنسک جانچ میں بہت سی سنگین خامیاں ہیں۔
ایف آئی آر کے بارے میں سی جے آئی نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے میں کم از کم 14 گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
اسکے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو 17 ستمبر تک نئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔