کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف کولکتہ میں احتجاج جاری ہے۔
کولکتہ کے سالٹ لیک علاقے میں واقع سوستھیا بھون کے سامنے احتجاجی ڈاکٹر ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
مغربی بنگال حکومت نے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے ساتھ جمعرات کو بات چیت کا وقت مقرر کیا تھا لیکن مظاہرین کے نمائندوں سے بات چیت نہیں ہو سکی۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو کہا کہ 'وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے لیے تیار ہیں۔'
گزشتہ 32 دنوں سے احتجاج کر رہے جونیئر ڈاکٹروں کا 32 رکنی وفد حکومت کی دعوت پر سیکرٹریٹ پہنچا تھا لیکن حکومت نے ان کے اجلاس کو براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا
سکریٹریٹ میں جونیئر ڈاکٹروں کے وفد سے بات کرنے کے لیے تقریباً دو گھنٹے انتظار کرنے کے بعد ممتا بنرجی نے کہا، "میری اور میری حکومت کی بہت توہین کی گئی ہے، اس بارے میں پروپیگنڈہ کیا گیا ہے۔ میں استعفیٰ دینے کے لیے تیار ہوں، وہ کرسی چاہتے ہیں۔ ، انصاف نہیں۔"
وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا، "وفد میں شامل زیادہ تر لوگ میٹنگ میں شرکت کے لیے تیار تھے۔ لیکن انہیں باہر سے سمجھوتہ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔"
ممتا بنرجی نے کہا، “جونیئر ڈاکٹروں کے احتجاج کی وجہ سے اب تک 27 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور سات لاکھ لوگ علاج سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس سے زیادہ شرمناک اور کوئی بات نہیں ہوسکتی۔‘‘
دوسری جانب مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'بنگال سماج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میں عہد کرتا ہوں کہ میں وزیر اعلیٰ کا سماجی بائیکاٹ کروں گا'۔