Thursday, September 19, 2024 | 1446 ربيع الأول 16
World

زمبابوے میں خشک سالی کے باعث 200 ہاتھیوں کو قتل کرنے کا فیصلہ

زمبابوے میں خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے بعد 200 ہاتھیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، زمبابوے کی حکومت نے اس اقدام کو  قحط زدہ عوام کو خوراک کی فراہمی قرار دیا ہے۔ 
ساتھ ہی ہاتھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تنازع بڑھ رہا ہے۔ ہاتھیوں کو شکار کے ذریعے مار کر ان کا گوشت ان علاقوں میں بھیجا جائے گا جو قحط سے شدید متاثر ہیں۔
اس بات کا انکشاف زمبابوے کی وائلڈ لائف اتھارٹی نے کیا ہے۔ زمبابوے میں غذائی قلت اور خشک سالی کے باعث جانوروں کے شکار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ ملک کی تقریباً نصف آبادی غذائی قلت کی لپیٹ میں ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق زمبابوے پارکس اینڈ وائلڈ لائف اتھارٹی کے ترجمان تیناشے فاراو نے تصدیق کی ہے کہ حکومت 200 ہاتھیوں کو مارنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ خوراک کی شدید قلت کو دور کیا جاسکے اور لوگوں کا پیٹ بھرا جاسکے۔ تاہم جانوروں کی ہلاکت کے حوالے سے یہ فیصلہ متنازعہ ہے اور اس نے جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق خدشات کو بڑھا دیا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ مخلوقات کی حفظ و بقاء کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ساتھ ہی بتا دیں کہ نمیبیا میں بھی 83 ہاتھیوں کو مارنے کے بعد ان کا گوشت بھوکے انسانوں کو کھلایا گیا۔ زمبابوے کی طرح نمیبیا میں بھی فاقہ کشی کے مسئلے کو کم کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ 2 لاکھ سے زیادہ ہاتھی افریقہ کے پانچ بڑے علاقوں میں رہتے ہیں۔ زمبابوے، زامبیا، بوٹسوانا، انگولا اور نمیبیا، جو کہ دنیا میں ہاتھیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔
اسکے علاوہ زمبابوے پارکس اینڈ وائلڈ لائف اتھارٹی کے ترجمان تیناشے فاراو نے کہا کہ ہاتھیوں کو مارنے سے ان کی آبادی کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے جنگلوں میں ان کی بھیڑ کم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جنگلات میں صرف 55 ہزار ہاتھیوں کو سنبھالنے کی صلاحیت ہے جب کہ اس وقت وہاں 84 ہزار سے زائد ہاتھی موجود ہیں۔