Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
World

میری اس سرزمین پر عمر آئے تھے:مظلوم فلسطین کی پکار

7 جولائی کو غزہ میں ہو رہے اسرائیلی فوج کی ظلم و بربریت کے 9 ماہ مکمل ہو گئے ہیں ۔ غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کو بتایا کہ سات اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی فوجی جارحیت میں اب تک تقریبا 40 ہزار فلسطینی ہلاک اور 87 ہزار سے بھی زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں ۔ 
وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ تعداد میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ہونے والی کم از کم 87 اموات شامل ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیلی ہوئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 صحافیوں سمیت 29 افراد شہید ہو گئے۔
نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 16 شہید اور 75 زخمی ہوۓ ہیں ، زخمیوں کو الاقصی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں 16 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جبکہ خان یونس پر اسرائیلی حملے میں 3 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں ۔
یاد رہے کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ کی شہری آبادی پر وحشیانہ بمباری کرکے ہزاروں،لاکھوں معصوم بچوں، خواتین اور لوگوں پر ظلم و ستم کی حدوں کو پار کر دیا ہے۔
ظلم کی انتہا اس حد تک ہے کہ معصوم پیاسے بچے پانی کی قطار میں کھڑے ہیں اور ان پر بم گرا دئیے گئے، ایمبولینسوں، ہاسپٹلس، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں پر سیکڑوں بم گراکر ہزاروں معصوم فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عمارتوں کے ملبے میں دفن ہوچکے ہیں، لیکن دنیا اسرائیل کی اس بربریت کو تماشہ بن کر دیکھ رہی ہے۔
افسوس جس مہینہ کوعصر جہالت میں بھی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا،اور جنگجویانہ جاہلی مزاج بھی ان مہینوں میں جنگ و جدال کو ترک کر دیتا تھا،خود یہودی،عیسائی بھی ان مہینوں میں کئی تاریخ کو عظمت والا دن تصور کرتے ہیں،روزہ رکھتے ہیں مگر اس کے باؤجود وہ قتل و غارت سے بعض نہیں آ رہے ہیں، حد تو یہ ہے کہ اسلامک ممالک بھی اس مہینہ میں مظلوم فلسطینیوں کے لیے کھڑے ہوتے نظر نہیں آۓ،
کیا سعودیہ عرب، اور دوسرے مسلم ممالک انکی تباہ کاری کا سبب نہیں ہے، کیا مسلم ممالک میں اب حرمت والے مہینے بھی ختم ہو گئے ہیں، کیا انکے یہاں اشہر حرم کوئی قدر نہیں رہی،  کیا اقوام متحدہ میں انکا شمار نہیں ہے اگر ہے تو سعودیہ عرب اور دوسرے مسلم ممالک فلسطین کا ساتھ کیوں نہیں دے رہے ہیں۔
فلسطینیوں کے انہی حالات کو دیکھتے ہوۓ،عمران پرتاب گڑھی نے اپنی زباں میں کچھ یوں بیان کیا ہے
 
میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں
یہ میری قوم کے حکمراں بھی سنیں
میری اجڑی ہوئی داستاں بھی سنیں
جو مجھے ملک تک مانتے ہی نہیں
ساری دنیا کے وہ رہنما بھی سنیں
صرف لاشیں ہی لاشیں میری گود میں
کوئی پوچھے میں کیوں اتنا غمگین ہوں
میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں
آئے تھے ایک دن میرے گھر آئے تھے
دشمنوں کو بھی تنہا نظر آئے تھے
اونٹ پر اپنا خادم بٹھائے ہوئے
میری اس سرزمین پر عمر آئے تھے
جس کی پرواز ہے آسمانوں تلک
زخمی زخمی میں وہ شاہین ہوں
میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں