جنگ زدہ سوڈان میں خواتین اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور ہیں۔
سوڈان میں گزشتہ سال اپریل میں ملک کی ہی دو فوجوں کے درمیان شروع ہونے والی جنگ اب بھی جاری ہے۔
جسکی وجہ سے سوڈان کو معاشی،اقتصادی اور خوراک کے سنگین بحران کا سامناکرنا پڑ رہا ہے،
اسی بیچ انسانیت کو شرمسار کر دینے والی ایک خبر سامنے آئی ہے کہ خواتین کو اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کرنے کے لیے فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔
یہ بات سوڈان کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اومدرمان کی خواتین نے واضح کی ہے۔
جسے برطانوی اخبار "دی گارڈین" میں سوڈان کی خانہ جنگی پر شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشافات کیا گیا۔
جس میں خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد اور استحصال کی وہ دل چاک کر دینے والی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جنھیں سن کر انسانیت شرما جائے۔
رپورٹ کے مطابق گارڈین سے بات کرنے والی خواتین نے بتایا کہ جنگ زدہ سوڈان میں ایک سال سے زائد عرصے میں درجنوں خواتین کو فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا، تاکہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پال سکیں۔
جن میں سے ایک خاتون نے بتا یا کہ میرے والدین بہت ضعیف اور بیمار ہیں انکے لیے کھانا فراہم کرنے کے لیے ہمارے پاس بس یہی واحد راستہ بچا ہے کہ جسم کے بدلے کھانا حاصل کرسکوں،
اس لیے میں نے اپنی بیٹی کو کبھی کھانا تلاش کرنے باہر نہیں جانے دیا۔ میں خود فوجیوں کے پاس گئی۔
ایک اور خاتون نے گارڈین کو بتایا کہ فوجیوں نے ہمارے اپنے ہی تباہ حال گھروں کی واپسی کے لیے ہمیں جنسی تعلق قائم کرنے پر محبور کیا۔
خواتین کا مزید کہنا تھا کہ خوراک یا امدادی سامان تک رسائی حاصل کرنے کا واحد طریقہ فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات ہی رہ جاتا ہے۔
اسکے علاوہ ایک 21 سالہ لڑکی نے گارڈین کو بتایا کہ اس نے کھانے اور ضروری سامان کے خاطر فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے لیکن جب میں نے دوبارہ ایسا کرنے سے انکار کیا تو فوجیوں نے میری ٹانگیں جلا دیں۔
گارڈین سے بات کرتے ہوۓ ایک فوجی نے انکشاف کیا کہ وہ ایسے کسی بھی واقعے میں ملوث نہیں ہیں لیکن بتا یا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ یہ بہت ہی برا ہے۔ اس شہر کے گناہوں کی مقدار کبھی معاف نہیں ہو سکتی۔
یاد رہے کہ شمال مشرقی افریقہ میں واقع ملک سوڈان تقریباً ڈیڑھ سال سے جنگ کا شکار ہے۔ وہ جنگ جو خود سوڈان کی دو فوجوں کے درمیان چھڑ گئی ہیں۔ اپریل 2023 میں مسلح تصادم شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سوڈان نقل مکانی اور شدید غذائی عدم تحفظ سے دوچار ہیں۔ حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ سوڈان کے ایک بڑے شہر اومدرمان میں کئی خواتین کو کھانے کے بدلے 'فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے' پر مجبور کیا جا رہا ہے۔