ایران کے دارالحکومت تہران یونیورسٹی میں شہید اسماعیل ہنیہ کی نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔
اسماعیل ہنیہ کی نمازہ جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی،
تہران یونیورسٹی میں ہونے والی اس نماز جنازہ میں ایران کی مشہور سیاسی اور فوجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ فلسطینی رہنما کی نماز جنازہ کے بعد تشیع جنازہ تہران یونیورسٹی سے شروع ہوئی جو آزادی اسکوائر سے ہوتے ہوئے نواب اسکوائر پر اختتام پذیر ہوگی۔ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں ایران کے عوام نے شرکت کی اور بزدلانہ و مجرمانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر غالب نے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ پوری دنیا میں فلسطینی عوام کی آواز اور ایک سچے لیڈر تھے، انہوں نے اس موقع پر ہنیہ کے قتل کا شدید جواب دینے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہنیہ کے قتل کا صحیح وقت اور صحیح مقام پر جواب دیا جائے گا۔ ہمارے مہمان کو ہماری سرزمین پر نشانہ بناکر قتل کیا گیا،
جنازے کے شرکا نے اسماعیل ہنیہ کی تصویر اور فلسطین کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے جب کہ اسماعیل ہنیہ کے جنازے کو ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی جیسا پروٹوکول دیا گیا۔
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو جمعہ کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سپرد خاک کیا جائے گا جس کیلئے ان کی میت آج دوحہ منتقل کی جائے گی، ان کی نماز جنازہ جمعہ کے بعد امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی جائے گی اور پھر تدفین لوسیل کے قبرستان میں ہوگی۔