موجودہ وقت میں اسرائیل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے جسکی وجہ سے غزہ کے لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہیں،دل غموں میں مغمور ہیں، انسانیت سسک رہی ہیں،معصوم بچے تڑپ رہے ہیں۔ جسے پوری دنیا اور عالم اسلام دیکھ کر بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اسرائیل نے اپنی بربریت میں بم برساتے ہوئے نہ اسکول، اسپتال کی تفریق کی اور نہ ہی پناہ گزین کیمپ اور معصوم بچے،خواتین ان سے محفوظ رہے۔ اسرائیل کے اس مظالم میں ہزاروں فلسطینی بچے یتیم ہو گۓ ہیں،جو پوری دنیا اور مسلم ممالک سے شکوہ گزار ہیں۔
ایسا ہی ایک دلوں کو تڑپا دینے والا پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ جو جنگ زدہ غزہ سے ایک معصوم فلسطینی بچی نے دنیا کو دیا ہے۔
غمزدہ اور بلکتی ہوئی معصوم بچی کا یہ شکوہ عالم اسلام کی آنکھیں کھول دینے اور ضمیر جھنجھور دینے کے لیے کافی ہے، مگر یہ مردہ ضمیر جاگنے کو تیار نہیں۔
فلسطینی میڈیا کی جانب سے جاری ہونے والی اس ویڈیو میں بچی نے روتے ہوئے دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں کہیں بھی آپ کو معاف نہیں کروں گی۔
بچی نے عرب ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہے کہ کیا عرب ممالک ہمیں دیکھ رہے ہیں؟ کیا ہماری مشکلات دیکھ کر انہیں تسکین ملتی ہے؟ یہاں روز ملبے تلے بچے مارے جارہے ہیں، ان کے ہاتھ پیر کٹ چکے ہیں،ان کے سر کچلے جا رہے ہیں۔
بچی نے عرب ممالک اور دنیا بھر کے لوگوں سے سوال پوچھا کہ آپ کس مٹی کے بنے ہیں، آپ کی رگوں میں کون سا خون دوڑتا ہے، اگر آپ کے اپنے بچے بھی ان مصائب کا شکار ہوتے تو کیا آپ چپ رہتے؟ بچی نے کہا کہ میں آپ سے بس یہی کہوں گی کہ میں نہ اس دنیا میں آپ کو معاف کروں گی اور نہ آخرت میں اور میں اپنے رب سے بھی کہوں گی کہ وہ بھی آپ کو معاف نہ کرے۔
اسکے علاوہ بتا دیں کہ اسرائیل 76 سال سے فلسطینیوں پر ان کی اپنی زمین تنگ کرتے ہوئے ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے مگر گزشتہ سال 7 اکتوبر سے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف شروع ہونے والی بہیمانہ کارروائی نے تاریخ میں ظلم کی تمام داستانوں کو شرم سار کر دیا ہے۔
وقت کے فرعون اسرائیل اب تک 40 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کی جانیں لے چکا ہے اور شہدا میں کثیر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ غزہ مکمل ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے جہاں ہزاروں افراد زخمی ولاپتہ ہیں۔