Wednesday, October 16, 2024 | 1446 ربيع الثاني 13
Latest

نبی کریم ﷺ سے محبت ، شرط ایمان ہے، حقیقی عشق رسول ہے کیا؟ (بارہ ربیع الاول)

اسلام میں حضور کے محبت سے بڑی چیز کوئی نہیں ہے ایک مسلمان اس وقت تک کامل مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کا عشق رسول کامل نہ ہو یعنی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر اداء ہر قول اور ہر عمل سے سچا عاشق نہ ہو اسی لیے ہر شخص کو زندگی کی ہر معاملات میں سب سے پہلے نبی کے طرز عمل کو ڈھونڈے جی جان سے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے نبی کے احکام کے مطابق زندگی کے شب و روز گزارنے کی جدوجہد کرے اپنے معاملات میں معاشرت میں لین دین میں خوشی و غمی میں ہر چیز نبی کے احکام کے تابع کرے یہی ہر مسلمان کا تقاضا ہے یہی اسکی زندگی کا مقصد ہے  اور اسی چیز پر زندگی گزارنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے کسی مومن مرد و عورت کو یہ حق نہیں جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں  تو ان کے اپنے معاملے میں اختیار باقی رہ جائے اور جو کوئی اللہ اور رسول کی نافرمانی کرے وہ کھلی گمراہی میں پڑ گیا- ( سورہ احذاب)
اسی طرح اور ایک جگہ ارشاد ہے جو کچھ رسول تمہیں  دیں وہ لے لو اور جس چیز سے تمہیں روکیں اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو وہ سخت عذاب دینے والا ہے (سورہ حشر) 
پتہ یہ چلا کہ عاشق رسول وہی ہے جو اپنی زندگی کو حضور کی سنت کے مطابق ڈھا لے ۔ مولانا قاسم نانوتوی تحریر کرتے ہیں  کہ عشق رسول ایمان واسلام کی بنیاد ہے لیکن سوال یہ ہے کہ عشق رسول کہتے کسے ہیں؟ کیا عشق رسول صرف پیغمبر کا بار بار نام لینے کا نام ہے ؟  کیا عشق رسول پیغمبر کی محبت کے ترانے گانے کا نام ہے ؟ ہر گز نہیں عشق رسول صرف اور صرف حضور کے نقشِ قدم پر چلنے کا نام ہے، یعنی کہ دنیا کے کسی بھی شعبہ میں کوئی عمل انجام دیا جاۓ تو حضور کے سنت کے مطابق ہو، خواہ وہ دوکان داری ہو ، دینداری ہو یا دونیاداری ہر شعبہ میں نبی کی سنت پر عمل کرنے کا نام عشق رسول ہے ۔
 لیکن دور جدید میں لوگوں کی ذہنیت ایسی بن چکی ہےکہ وہ صرف حضور کی تعریف کا نام ہی عشق رسول سمجھتے ہیں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے اگر حضور کی تعریف کا نام عشق رسول ہوتا ہے اگر پیغمبر کی تعریف کانام  عشق رسول ہوتا تو کبھی ابو طالب دوزخ میں نہ جاتا، ابو لہب کبھی دوزخ میں نہ جاتا، دنیا میں بہت سے بڑے کافر ایسے گزرے ہیں جنھوں نے نبی کی تعریف کی ہے ، لیکن پھر بھی وہ شریعت کے مطابق عاشق رسول نہیں بن سکے ۔
 قارئین :  عشق رسول نبی کی شان میں تعریف و اشعار کے قصیدے باندھنے کا نام نہیں ہے کیونکہ اگر نبی کی شان میں تعریف و اشعار پڑھنے کا نام عشق رسول ہوتا تو دنیا کے بڑے بڑے کافر شعراء نے نبی کے شان میں قصیدے پڑھیں ہیں لیکن ان کو کسی نے نبی کا عاشق نہیں کہا ابو طالب کو ہی دیکھ لو جو کہ ایک نبی کا سگا چچا ہے وہ اپنے بھتیجے (محمد) کی شان میں کہتا ہے،  بھتیجے تیرا دین سارے دین کا سردار ہے اسی طرح ابوطالب کہتا ہے کہ اے بھتیجے تیرا چہرا اتنا حسین ہے کہ وہ یتیموں کا آسرہ ہے، لیکن اس کے باوجود بھی ابو لہب جنت کا مستحق نہ بن سکا، تو پھر جنت کا وارث کون بنا جو نبی کا سگا چچا بھی نہیں جو نبی کا رشتہ دار بھی نہیں جس کا رنگ سیاہ و کالا جس کے ہونٹ لمبے لمبے جو حبشہ سے چل کر محمد کے قدموں میں آگیا اور پیغمبر کا کہنا مانا ایسا مانا کی گرم سنگریزوں پر تڑپتا رہا مگر کلمہ چھوڑا نہیں جان نکلتی رہی مگر کلمہ چھوڑا نہیں سینے پر پتھر پڑتے رہے مگر محمد کا کہنا چھوڑا نہیں  وہی جنت کا وارث بنا ادھر ابو طالب کہنا نہ مان اور  چچا ہو کر بھی دوزخ میں چلا گیا، معلوم ہوا کہ عشق رسول نبی کی شان میں صرف اور صرف شعر گنگنانے اور قصیدے باندھنےکا نام نہیں ہے۔
آج کل ہم سب کا دعویٰ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اتنا سچا عاشقِ رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  ہے کہ اس سے بڑھ کر اور اس سے زیادہ عاشقِ رسول دنیا میں کوئی بھی نہیں، لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہماری زندگی کا ۸۰ فیصد حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعلیمات اور احکامات کی پیروی سے یکسر خالی ہے۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہم نے پنج وقتہ نمازی نہیں۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں،لیکن ہم نے اپنی شادیاں ہندوانہ رسم و رواج اور انگریزوں کی پیروی کرتے ہوئے کرتے ہیں۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہمارے غمگین لمحات اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی پر گزرتے ہیں ۔ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہماری معاشرتی زندگی سیرۃ النبیؐ سے کوسوں دور ہے ۔ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہمارا کاروبار احکاماتِ نبوی سے یکسر مختلف ہے۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہمارے بچوں کا آئیڈیل انگریز ہے۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن زندگی یورپ کی جینا چاہتے ہیں۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن والدین، بہن بھائیوں، عزیزو اقارب کے حقوق کے معاملے میں نبوی احکامات کے بالکل خلاف چل رہے ہیں۔ ہم عاشقِ رسولؐ ہیں، لیکن ہماری عملی زندگی میں سیرت کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی۔ سو عشق کا دعویٰ کرنا اور سچا عاشق بننا دو بالکل مختلف چیزیں ہیں اور حقیقتاً ہم عشق کے دعویدار تو ہیں، لیکن سچے عاشق نہیں ہیں۔
 
ازقلم :-  شہاب الدین فلاحی 
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی