• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • جنگ بندی معاہدہ :19 جنوری سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ پر ہوگا عمل، 2000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع

جنگ بندی معاہدہ :19 جنوری سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ پر ہوگا عمل، 2000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع

Reported By: | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jan 16, 2025 IST

image
اسرائیل اور حماس  کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے  جاری جنگ بلآخرجنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کی رہائی پر راضی ہو گیا ہے۔محصور علاقے میں 15 ماہ کے قتل عام کے بعد قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی نے بدھ کے روز باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ حماس اور اسرائیلی مذاکرات کاروں کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ معاہدہ 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہو گا ۔ اور تین مرحلوں میں امن قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔
 
اس کے علاوہ قطر۔ مصر اور امریکہ نے اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کیا ہے کہ تینوں مراحل کی پیروی کی جائے اور معاہدے پر پوری طرح عمل کیا جائے۔ ان ممالک نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس عمل کو کامیاب بنانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔یہ معاہدہ امریکہ کی حمایت سے مصری اور قطری ثالثوں کے کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد ہوا ہے۔ دریں اثنا، نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا  کہ یہ ان کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
 
مجوزہ معاہدے کے تحت قطر اور مصر جنوبی غزہ کی پٹی سے بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی کی نگرانی کریں گے۔ اسرائیلی افواج وسطی غزہ میں نیٹزاریم راہداری سے مرحلہ وار انخلاء کریں گے۔حماس پہلے خواتین یرغمالیوں اور 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اس کے بعد 50 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیل رہائی پانے والے ہر ایک یرغمالیوں کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کے بدلے 50 قیدیوں کو رہا کرے گا۔اس معاہدے کے تحت تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
 
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، 15 ماہ تک جاری رہنے والی اس جنگ میں ہزاروں،لاکھوں  لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملے  میں کم از کم 46,707 فلسطینی شہید ہوئے۔تا ہم  اس معاہدے کا مقصد 15 ماہ سے جاری تنازعہ کو ختم کرنا اور یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔یہ معاہدہ 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہو گا ۔