ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا ۔چیف جسٹس نے ٹرمپ سے پہلے جے ڈی وینس کو نائب صدر کے عہدے کا حلف دلایا۔ اس تقریب کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔اس تاریخی تقریب میں پہلی بار غیر ملکی مہمانوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں کئی ممالک کے سربراہان مملکت بھی شامل تھے۔
پہلے ہی دن بڑے فیصلے!
وہیں صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹرمپ نے کئی اہم فیصلے لیے ۔ان فیصلوں میں 2021 میں کیپیٹل ہل میں افراتفری پھیلانے کے ملزموں کو معاف کرنا، امریکہ کو پیرس موسمیاتی معاہدے سے باہر نکالنا، ٹک ٹاک پر پابندی کو 75 دنوں کے لیے ملتوی کرنا شامل ہے۔اس کے ساتھ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے کل 78 اقدامات بھی منسوخ کر دیے ہیں۔
کیا ہےکیپیٹل ہل تشدد معاملہ ؟
6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل (امریکی پارلیمنٹ) پر ٹرمپ کے حامیوں نے حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے 2020 کے انتخابی نتائج کو الٹنے کا مطالبہ کیا تھا۔دراصل ٹرمپ کو 2020 میں ہونے والے انتخابات میں شکست ہوئی تھی۔ اس تشدد میں سرکاری طور پر چار افراد مارے گئے۔ اوراس معاملے میں ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس کیس میں 1500 سے زائد افراد کو سزا سنائی گئی تھی۔
40 سال بعد انڈور ہال میں تقریب کا انعقاد
واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی اور برف باری کے باعث حلف برداری کی تقریب پارلیمنٹ کے اندر واقع روٹنڈا ہال میں منعقد ہوئی۔امریکی تاریخ میں 40 سال بعد کسی صدر کی حلف برداری کی تقریب انڈور ہال میں منعقد ہوئی۔اس سے قبل 1985 میں اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن کی حلف برداری کی تقریب بھی انڈور ہال میں منعقد ہوئی تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت بھی خراب موسم کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
ٹرمپ 4 سال بعد اقتدار میں واپس آنے والے دوسرے صدر
ٹرمپ نے امریکی سیاست میں وائٹ ہاؤس چھوڑ کے چار سال بعد اقتدار میں واپس آ کر 131 سال پرانا ریکارڈ کی برابر ی کر لی ہے۔دراصل، گروور کلیولینڈ پہلے امریکی صدر تھے جو 4 سال تک وائٹ ہاؤس سے باہر رہنے کے بعد اقتدار میں واپس آئے۔وہ 1885 سے 1889 اور 1893 سے 1897 تک دو بار امریکہ کے صدر رہے۔ ایسے میں ٹرمپ اب یہ کارنامہ انجام دینے والے امریکہ کے دوسرے صدر بن گئے ہیں۔
ٹرمپ کی تقریب میں کون کون ہوا شریک ؟
ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی، ارجنٹائن کے صدر جیویر ملی، ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے شرکت کی۔اسی طرح برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، جاپان اور چین نے اپنے نمائندے بھیجے۔ان کے علاوہ کئی سابق امریکی صدور بشمول ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی اور نیتا امبانی، ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک، ایمیزون کے ایگزیکٹو چیئرمین جیف بیزوس اور میٹا پلیٹ فارم کے سی ای او مارک زکربرگ شامل تھے۔