چھتیس گڑھ کے دھمتری ضلع سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک شخص نے اپنی بیوی کا قتل کرنے کے بعد پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ پولیس حکام نے بدھ کو بتایا کہ نوجوان نے خودکشی سے پہلے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بھی شیئر کی ۔حکام نے بتایا کہ دیوالی کی رات ہتیش عرف ہمت یادو (22 سال) نے اپنی بیوی لکشمی یادو (20 سال) کا قتل کرنے کے بعد خود بھی پھندے سے لٹک کر خودکشی کر لی۔ انہوں نے بتایا کہ منگل کو ہتیش کے اہل خانہ نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ ہتیش نے پھانسی لگا کر جان دے دی ہے اور اس کے قریب ہی اس کی بیوی کی لاش بھی ملی ہے۔
پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا:
حکام نے بتایا کہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس ٹیم کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا گیا اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اہل خانہ سے پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ 20 اکتوبر کی رات تقریباً 11 بجے لکشمی اپنے شوہر ہتیش کے ساتھ اپنے گھر کے کمرے میں سونے گئی تھی۔
اگلی صبح تقریباً سات بجے، جب دونوں نے دروازہ نہیں کھولا تو ہتیش کے بڑے بھائی گتیشور یادو نے آواز دی اور اندر سے کوئی جواب نہ ملنے پر سیڑھی لگا کر کمرے کے روشن دان سے اندر جھانکا۔ گتیشور نے دیکھا کہ لکشمی زمین پر پڑی تھی اور ہتیش پھندے سے لٹک رہا تھا۔
حکام کا گلا گھونٹ کر قتل کا شبہ:
حکام نے بتایا کہ جب تک اہل خانہ دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوئے، تب تک دونوں کی موت ہو چکی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ ہتیش نے پہلے لکشمی کا گلا گھونٹ کر قتل کیا اور پھر پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔
سوشل میڈیا پوسٹ کی تحقیقات شروع:
انہوں نے بتایا کہ ہتیش نے مبینہ طور پر اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں اس نے مبینہ طور پر کہا، میں ہمت یادو، اپنی بیوی لکشمی یادو کو مار دیا ہے،وجہ کچھ نہیں، بس میری بیوی لکشمی یادو کے ماں باپ کی وجہ سے مار دیااور میں بھی پھانسی لگا رہا ہوں۔پولیس اس پوسٹ کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
ایک سال پہلے ہوئی تھی دونوں کی شادی:
حکام نے بتایا کہ اہل خانہ سے معلومات ملی ہیں کہ ہتیش کی شادی ایک سال قبل موہندی گاؤں کی لکشمی سے ہوئی تھی۔ شادی کے تین ماہ بعد ہتیش اور اس کی بیوی لکشمی موہندی گاؤں میں لکشمی کے والد کے گھر پر ہی رہ رہے تھے۔ دونوں 19 اکتوبر کی شام دیوالی منانے کے لیے ہردی گاؤں پہنچے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے معاملہ درج کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔