بارہمولہ رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید المعروف انجینئر رشید کو دہلی کی عدالت سے مایوسی کا سامنا ہوا ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے انجینئر رشید کو باقاعدہ ضمانت دینے سے انکار کردیاہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جی سنگھ نے انجینئر راشید کی جانب سے دائر کی گئی ضمانت کی عرضداشت کو مستردکردیاہے۔جج نے کہا کہ انہیں کسی ایمرجنسی کے لئے ضمانت دی جاسکتی ہے لیکن باقاعدہ ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔
انجینئررشید،عوامی اتحاد پارٹی کے بانی ہیں جنہوں نے اپنی سرکاری ملازمت چھوڑ کر سیاست میں پہلا قدم رکھا۔ رشید جموں و کشمیر کے لنگیٹ اسمبلی حلقہ سے سال 2008 اور 2014 میں دو بار الیکشن جیت کر ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں بارہمولہ سیٹ سےعم عبداللہ کو شکست دی، جس کے بعد وہ سرخیوں میں آگئے۔
یاد رہے کہ انجینئر رشید کو سال 2019 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔انہیں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ رشید کو جموں و کشمیر اسمبلی میں حاضر ہونے کے لیے 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی گئی ہے۔اس سے پہلے بھی سال 2005میں اسپیشل آپریشنز گروپ نے سری نگر میں ملیٹنٹس کا تعاون کرنے کے الزام میں انجینئر راشید کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد وہ 3ماہ 17دن تک جیل میں رہے ۔ انجینئر راشید کو ہماما اور راج باغ کے جیلوں میں محروس رکھاگیاتھا ۔تاہم بعد میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ آف سری نگر نے انہیں تمام الزامات سے بری کردیاتھا۔
راشد کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا تھاجسے این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروپوں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ملک کو ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ان الزامات میں قصوروار پائے جانے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔