• News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • انجینئررشید کودہلی کی عدالت سےمایوسی کاسامنا، باقاعدہ ضمانت کی عرضداشت مسترد

انجینئررشید کودہلی کی عدالت سےمایوسی کاسامنا، باقاعدہ ضمانت کی عرضداشت مسترد

Reported By: | Edited By: Mirza Ghani Baig | Last Updated: Dec 24, 2024 IST

image
بارہمولہ  رکن پارلیمنٹ  شیخ عبدالرشید    المعروف  انجینئر  رشید کو  دہلی کی عدالت سے مایوسی کا سامنا ہوا ہے۔  دہلی کی  ایک عدالت نے انجینئر  رشید کو باقاعدہ  ضمانت دینے سے انکار کردیاہے۔ ایڈیشنل سیشن  جج چندر جی  سنگھ نے انجینئر  راشید کی جانب سے دائر کی گئی ضمانت کی عرضداشت کو مستردکردیاہے۔جج نے کہا کہ انہیں کسی  ایمرجنسی کے لئے   ضمانت دی جاسکتی ہے لیکن  باقاعدہ ضمانت   نہیں دی جاسکتی ہے۔ 
 
انجینئررشید،عوامی اتحاد پارٹی کے بانی ہیں جنہوں نے اپنی سرکاری ملازمت چھوڑ کر سیاست میں پہلا قدم رکھا۔ رشید جموں و کشمیر کے لنگیٹ اسمبلی حلقہ سے سال 2008 اور 2014 میں دو بار الیکشن جیت کر ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں بارہمولہ سیٹ سےعم عبداللہ کو شکست دی، جس کے بعد وہ سرخیوں میں آگئے۔
 
  یاد رہے کہ انجینئر رشید کو سال 2019 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردی کی فنڈنگ ​​کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔انہیں  غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ رشید کو جموں و کشمیر اسمبلی میں حاضر ہونے کے لیے 2 اکتوبر تک  عبوری ضمانت دی گئی ہے۔اس سے پہلے بھی سال 2005میں  اسپیشل آپریشنز گروپ نے سری نگر میں ملیٹنٹس کا تعاون کرنے کے  الزام میں انجینئر راشید کو  گرفتار کیا تھا جس کے بعد وہ 3ماہ 17دن تک  جیل میں رہے  ۔ انجینئر راشید کو  ہماما اور راج باغ کے جیلوں میں محروس  رکھاگیاتھا ۔تاہم بعد   میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ  آف سری نگر نے  انہیں تمام الزامات سے  بری کردیاتھا۔
 
راشد کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا تھاجسے این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروپوں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ملک کو ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ان الزامات میں قصوروار پائے جانے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔