سنبھل: ریاست اترپردیش کے ضلع سنبھل میں تشدد کے بعد سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان ضیا الرحمان برق کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب انتظامیہ نے انہیں یہ کہتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے کہ رکن پارلیمان کا مکان بغیر نقشہ پاس کئے تعمیر کرایا گیا ہے۔ صدر ایس ڈی ایم ڈاکٹر وندنا مشرا نے ضیا الرحمان برق کو نوٹس بھیجا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سنبھل میں ایک مکان بنایا ہے جو نقشہ پاس کرائے بغیر بنایا گیا تھا۔ تاہم اس معاملے پر ایس پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ انہیں نوٹس کی اطلاع نہیں ہے، اگر انتظامیہ کوئی نوٹس بھیجتا ہے تو جواب دیا جائے گا۔ ڈی ایم سنبھل ڈاکٹر راجیندر پنسیا نے بتایا کہ نقشہ پاس کرائے بغیر مکان کی تعمیر کے سلسلے میں نوٹس دیا گیا ہے۔
اس دوران سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف سخت ترین کارروائی شروع کر دی ہے۔ حال ہی میں رکن پارلیمان ضیاء الرحمن برق کے گھر کے ارد گرد پولیس کا مسلسل چھاپہ جاری تھا۔ جہاں پولیس نے کچھ لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا تھا۔ ان میں سے کچھ کے پاس سے قابل اعتراض اشیا ؑ برآمد ہوئی تھی۔
بدھ کے روز ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا اور ایس پی کرشنا کمار وشنوئی کی قیادت میں پولیس فورس نے دیپا سرائے اور تیمر داس سرائے کے علاقوں میں تلاشی مہم چلائی تھی۔ انتظامیہ نے یہاں ایک دکان میں بجلی کا کھمبہ دیکھا تو اسکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ناجائز تجاوزات کے نام پر کئی دوکانوں کو مسمار کردیا۔ جس کے خلاف رکن پارلیمان نے ناراضگی کا اظہار کیا اور حکومتی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے بلڈوزر کی کارروائی کی گئی ہے۔ مسلمانوں کو شک کی بنیاد پر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ ایس پی ایم پی نے کہا کہ بے قصور لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے اور سزا دی جا رہی ہے۔ وہ لوک سبھا میں مسلمانوں پر مظالم کا مسئلہ زور سے اٹھائیں گے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ پر تین پوسٹ کرکے حکومت کو گھیرے میں لے لیا ہے۔