بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا ایک آڈیو پیغام جاری ہوا ہے، جس میں انہوں نے بغاوت کے واقعے اور اپنی صورتحال کا ذکر کیا ہے۔عوامی لیگ پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک آڈیو پیغام میں 77 سالہ حسینہ نے اپنے اور اپنے خاندان کےبچ جانے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔اس دوران انہوں نے سیاسی مخالفین پر ان کے قتل کی سازش کرنے کا الزام لگایا۔ آڈیو کلپ میں حسینہ نے بنگالی زبان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
حسینہ نے کیا کہا؟
حسینہ نے آڈیو پیغام میں کہا، ہم صرف 20-25 منٹ میں موت سے بچ گئے، میرے خیال میں 21 اگست کو ہونے والے قتل سے بچنا، کوٹلی پاڑہ میں ہونے والے بم دھماکے سے بچنا، یا 5 اگست 2024 کو بچنا ، اس کے پیچھے اللہ کی مرضی اور مدد شامل ہے ۔ ورنہ میں اس وقت نہ بچتا۔اس نےاپنے آڈیو پیغام میں جذباتی ہو کر کہا میں درد میں ہوں، میں اپنے ملک اپنےگھر سے دور ہوں، سب کچھ جل گیا۔
2004 کے گرینیڈ حملے کا ذکر
حسینہ نے 21 اگست 2004 کو ہونے والے گرینیڈ حملے کا بھی ذکر کیا جس میں وہ زخمی ہوئیں اور 24 افراد ہلاک ہوئے۔انہوں نے کوٹلی پاڑہ بم سازش کی مثال بھی دی، جس میں جولائی 2000 میں ایک کالج میں بم موصول ہوا تھا،جہاں حسینہ کی شرکت ہونی تھی۔انہوں نے پیغام میں کہا کہ دنیا نے دیکھا ہے کہ ان کے مخالفین نے انہیں قتل کرنے کی سازش کی لیکن اللہ بچانے والا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں چھوڑ ا ملک
شیخ حسینہ اپنی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ کے ساتھ اس وقت ہندوستان آئیں جب بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے اور تشدد پھوٹ پڑا۔دونوں 5 اگست سے دہلی میں ہیں اور انہیں مکمل سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے۔اس نے برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی ۔ تاہم کہیں سے کوئی منظوری نہیں ملی۔ دوسری جانب بنگلہ دیش حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔تاہم بھارت نے حوالگی کے متعلق کچھ نہیں کہا ہے۔