دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے نامزدگی کا عمل جمعہ کو مکمل ہو گیا۔ آخری روز امیدواروں کی بڑی تعداد نے فارم بھرے۔ عام آدمی پارٹی، بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ دیگر امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کی۔ دہلی کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) کے دفتر میں پرچہ نامزدگیوں کی گنتی دیر رات تک جاری رہی۔ رات گیارہ بجے تک کاغذات نامزدگی کی تعداد 1490 تک پہنچ گئی
انتخابات سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ اگر کسی دستاویز میں کوئی تضاد ہے تو اس کا نامزدگی فارم منسوخ کر دیا جائے گا۔ ساتھ ہی امیدوار 20 جنوری تک اپنے نام واپس لے سکیں گے۔ قبل ازیں جمعرات کو سی ای او آفس نے بتایا کہ 320 امیدواروں نے 500 کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔ ساتھ ہی، کاغذات نامزدگی کا عمل شروع ہونے کے بعد 10 جنوری سے 16 جنوری تک کل 555 امیدواروں نے 841 کاغذات نامزدگی داخل کیے ۔ جمعے کی رات گئے تک کاغذات نامزدگی کی تعداد 1490 تک پہنچ گئی۔
اس کے بعد بھی کاغذات نامزدگی کی گنتی جاری تھی۔ عہدیدار نے بتایا کہ 70 اسمبلی حلقوں کے لئے 70 آر او کا تقرر کیا گیا ہے۔ امیدواروں نے دہلی کے تمام 11 ضلعی انتخابی دفاتر اور متعلقہ اسمبلی حلقہ کے آر او آفس میں پرچہ نامزدگی داخل کیے۔ اس عرصے کے دوران، سیکورٹی اور نگرانی کے لیے 70 آر او دفاتر میں کل 350 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
وہیں دہلی کی سیاست میں سر گرم کانگریس لیڈر اور نئی دہلی سے امیدوار سندیپ ڈکشت نے کہاکہ ہم گھر گھر جاکر مہم چلارہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ 5 فروری کو ہونے والی پولنگ میں کانگریس لیڈرو ں کو بھاری اکثریت سے جیت حاصل ہوگی۔ اسکے علاوہ سندیپ ڈکشت نے الزام عائد کیاکہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی ہماری اسکیموں کی نقل کرتے ہوئے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ انتخابات کے دوران ہی بی جے پی کو غریب لوگ یاد آتے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ پورے ہندوستان میں گیس سلنڈر کی قیمت پانچ سو روپے کردے۔