پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک اور کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔یہ کیس القادر ٹرسٹ سے متعلق ہے جس میں عمران پر کرپشن کا الزام ہے۔ عدالت نے عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔اس فیصلے کے بعد پاکستان میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی یقینی ہے۔القادر ٹرسٹ کیس میں عمران کے ساتھ 6 دیگر افراد بھی ملزم ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
عمران خان، بشریٰ اور ان کے ساتھی ذوالفقار بخاری اور بابر اعوان نے القادر پروجیکٹ ٹرسٹ کو عمل میں لایا تھا۔اسے پنجاب کے ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں معیاری تعلیم کے لیے القادر یونیورسٹی کے طور پر قائم کی گئی تھی۔الزام ہے کہ عطیہ کی گئی اراضی کے کاغذات جعلی تھے۔ عمران اور بشریٰ پر یونیورسٹی کے لیے غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کرنے اور پاکستان کے امیر ترین شخص ملک ریاض کو دھمکیاں دے کر زمین اپنے نام کروانے کا الزام ہے۔
عمران خان پر کیا الزامات ہیں؟
یونیورسٹی کی تعمیر سے قبل اس وقت کی عمران حکومت اور اسلام آباد میں قائم رئیل اسٹیٹ کمپنی بحریہ ٹاؤن کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جو منی لانڈرنگ کے الزامات میں گھری ہوئی تھی۔الزام ہے کہ کمپنی نے ایک مڈل مین کے ذریعے عمران کو بھاری رقم دی اور سوہاوہ میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے زمین دی تاکہ اس کے خلاف کیس بند کیا جا سکے۔اس کی وجہ سے پاکستان کے قومی خزانے کو مبینہ طور پر 190 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا۔
جوڑے پر 15 لاکھ روپے جرمانہ!
عدالت نے بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی اور ساتھ ہی ان پر 5 لاکھ پاکستانی روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ وہیں عمران پر 10 لاکھ پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔پاکستانی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق جب فیصلہ سنایا گیا تو بشریٰ بی بی عدالت میں موجود تھیں۔ پولیس نے اسے عدالت سے ہی گرفتار کر لیا ہے۔ عمران پہلے ہی جیل میں ہے۔
درجنوں مقدمات عمران کے خلاف!
یہ چوتھا بڑا کیس ہے جس میں عمران کو سزا ہوئی ہے۔پچھلے سال کے شروع میں، اسے توشہ خانہ کیس ، سائفر کیس اور غیر قانونی شادی کیس میں سزا سنائی گئی تھی ۔اس کے علاوہ اس کے خلاف درجنوں مقدمات درج ہیں۔تاہم عمران خود کو بے گناہ قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ تمام کیسز سیاسی بنیادوں پر ہیں۔