• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو نے وزیر اعظم کے عہدے سے دیا استعفیٰ ، سیاسی عدم استحکام بڑھنے کے آثار

کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو نے وزیر اعظم کے عہدے سے دیا استعفیٰ ، سیاسی عدم استحکام بڑھنے کے آثار

Reported By: | Edited By: Sahjad mia | Last Updated: Jan 07, 2025 IST

image
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان بھارتی وقت کے مطابق رات 10 بجے کے قریب ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد ان کی 10 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ ٹروڈو کے استعفیٰ کے بارے میں پہلے ہی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ ایک عرصے سے ان کی اپنی جماعت لبرل پارٹی کے کئی ارکان پارلیمنٹ ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں کینیڈا کی نائب وزیر اعظم کرسٹیا فری لینڈ نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ایسے میں کینیڈا کی سیاست میں عدم استحکام بڑھنے کے آثار ہیں۔
 
کینیڈین حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ حکمران لبرل پارٹی کے اگلے رہنما کے انتخاب تک ٹروڈو قائم مقام وزیر اعظم رہیں گے۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملک کی پارلیمنٹ کا اجلاس 27 جنوری سے بلانے کی تجویز دی گئی تھی۔ اب استعفے کے باعث پارلیمنٹ کی کارروائی 24 مارچ تک ملتوی کر دی جائے گی۔عہدیدار نے بتایا کہ 24 مارچ تک لبرل پارٹی اپنے نئے سربراہ کا انتخاب کر لے گی۔ سیاسی ہلچل کے درمیان یہ واضح نہیں ہے کہ کینیڈا میں عام انتخابات کب ہوں گے۔وہیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے اگلے سربراہ کے منتخب ہونے کے بعد'میں پارٹی لیڈر کے عہدے اور وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دے رہا ہوں ۔
 
جسٹس ٹروڈو 2015 میں وزیر اعظم بنے۔ اس سے پہلے کنزرویٹو پارٹی نے دس سال تک کینیڈا پر حکومت کی۔ شروع میں ان کی پالیسیوں کو سراہا گیا۔ لیکن خوراک اور رہائش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور امیگریشن میں اضافے کی وجہ سے حالیہ برسوں میں ان کی حمایت میں کمی آئی ہے۔ یہ سیاسی ہلچل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کینیڈا تارکین وطن اور منشیات کی امریکہ میں آمد کو روکنے میں ناکام رہا تو کینیڈا کے تمام سامان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔ 
 
یادرہے کہ کینیڈا کی سابق وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے 16 دسمبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے معیشت سے متعلق ٹروڈو کے فیصلوں پر تنقید کی۔ فری لینڈ اور ٹروڈو کی پالیسیوں پر اختلاف تھا۔ فری لینڈ نے کہا کہ اس وقت کینیڈا کو اقتصادی طور پر مضبوط رہنا چاہیے اور اخراجات کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے، تاکہ اگر اسے امریکا کی جانب سے کسی قسم کے معاشی دباؤ یا محصولات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کینیڈا کے پاس کافی مالی وسائل موجود ہوں۔ ان کا خیال تھا کہ سیلز ٹیکس پر عارضی چھوٹ اور شہریوں کو 250 ڈالر بھیجنے جیسی اسکیمیں سیاسی چالیں ہیں اور معاشی صورتحال پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔