• News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • ! طیارہ ساز کمپنی ایئربس نے آندھراپردیش میں ایچ -125 کی مینوفیکچرنگ کی سہولت قائم کرنے کا کیافیصلہ

! طیارہ ساز کمپنی ایئربس نے آندھراپردیش میں ایچ -125 کی مینوفیکچرنگ کی سہولت قائم کرنے کا کیافیصلہ

Reported By: | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jan 19, 2025 IST

image
طیارہ ساز کمپنی ایئربس نے آندھراپردیش میں ایچ 125 مینوفیکچرنگ کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ فرانسیسی کمپنی پہلے ہی ہندوستان میں ہیلی کاپٹر بنانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اس کیلئے کرناٹک۔ اتر پردیش۔ گجرات اور آندھرا پردیش کی ریاستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تنظیم کے نمائندے ان ریاستوں کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں۔اس سلسلے میں آندھرا پردیش کو ان کیلئے موزوں ترین ریاست کے طور پر منتخب کیا گیاہے۔  ذرائع کے مطابق اننت پور کو مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام کیلئے موزوں سمجھا جارہاہے۔ اس سلسلہ میں حکومت کے ساتھ بات چیت ہوئی اور ضلع انتظامیہ کو حکومت سے ہیلی کاپٹر مینوفیکچرنگ یونٹ کیلئے مناسب جگہ مختص کرنے کی تجاویز بھی موصول ہوئی ہے۔
 
 تاہم حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیاہے۔یادرہے کہ ایچ 125 سنگل انجن والا ہیلی کاپٹر ہے ۔ اس میں زیادہ سے زیادہ 6  افراد سفر کرسکتے ہیں۔ اسے سیاحت کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سرحدی گشت اور آفات سے متعلق امدادی کارروائیوں کیلئے بھی موزوں ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ 289 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتا ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ہیلی کاپٹر بھی ہے۔ ایئربس اس ہیلی کاپٹر کی مانگ کو دیکھتے ہوئے اسے ہندوستان میں تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
 
دوسری جانب تلنگانہ نے عالمی ٹیکنالوجی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ایس ٹی ، ٹیلی میڈیا گلوبل ڈیٹا سینٹر انڈیا نے  تلنگانہ حکومت کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔جس کے تحت  حیدرآباد کے میرخان پیٹ میں ایک جدید ترین ڈیٹا سینٹر کیمپس قائم کیا جائے گا۔ساڑھے تین ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری  سے اسٹیٹ آف دی آرٹ پروجیکٹ بنے گا۔اے آئی ریڈی کیمپس میں 100 میگاواٹ تک  کے ڈیٹا کی پروسیسنگ کی گنجائش ہوگی۔اس معاہدے پر وزیر اعلی ریونت نے  کمپنی کو مبارکباد  دی ،اور کہا کہ شہر حیدرآباد جلد ہی جدید ترین ڈیٹا سینٹرز کی راجدھانی کے طور پر ابھرے گا۔ادھر وزیر آئی ٹی سریدھر بابو نے اس پیشرفت پر تبصرہ کیا اور کہا کہ ریاست میں کاروبار اور صنعت کے لیے مضبوط ماحولیاتی نظام اور ترقی پسند پالیسیوں کا  یہ نتیجہ نکلا ہے ۔