مراکش کے قریب سمندر میں غیر قانونی طور پر پاکستانی شہریوں کو لے جانے والی کشتی الٹنے سے 40 افراد جاں بحق ہوگئے۔ کشتی سوار سپین جا رہے تھے۔ اس کشتی پر 80 تارکین وطن سوار تھے۔ یہ معلومات پاکستانی حکام اور مہاجرین کے حقوق کی تنظیم واکنگ بارڈرز نے دی ہے۔ وہیں اس حادثے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ (ایف او) نے جمعرات کو کہا کہ 80 مسافر وں کو لے جارہی ایک کشتی مراکش کے قریب پلٹ گئی ،جس میں سوار 40 سے زائد افرادپاکستانی بتاۓ جا رہے ہیں۔ حقوق کی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا کہ 50 سے زائد تارکین وطن مغربی افریقہ سے اسپین کے کینری جزائر کی طرف جانے کی کوشش کے دوران ڈوب گئے۔ گروپ نے کہا کہ مراکش کے حکام نے ایک روز قبل ہی36 افراد کو بچایا تھا۔جو2جنوری کو موریطانیہ سے 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن کے ساتھ روانہ ہوۓ تھے۔واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ٹوئٹر پر کہا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مراکش میں اس کا سفارت خانہ مقامی حکام سے رابطے میں ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، 'رباط (مراکش) میں ہمارے سفارت خانے نے ہمیں اس واقعے کے تعلق سے مطلع کیا ہے ۔جس میں پاکستانیوں سمیت بہت سے لوگ زندہ بچ جانے والے دکھلہ کے قریب ایک کیمپ میں مقیم ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 'انسانی اسمگلنگ جیسے گھناؤنے جرائم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انسانی سمگلروں اور ایجنٹوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم شریف نے اسے بے گناہ شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا اور ایسے واقعات کو روکنے پر زور دیا۔