جموں و کشمیر کے برال گاؤں میں ایک پراسرار بیماری نے ایک بار پھر جان لے لی۔ جٹی بیگم (60) کا جمعہ کو انتقال ہوگیا۔ انہیں جمعرات کی شام راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کی حالت مسلسل بگڑتی رہی اور جمعہ کی صبح ان کا انتقال ہوگیا۔ دسمبر سے اب تک اس نامعلوم بیماری سے 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جٹی بیگم کے شوہر اور پانچ پوتے بھی اسی بیماری سے انتقال کر چکے ہیں۔ اب ان کے گھر میں صرف ایک بیٹا، بہو اور ایک پوتی ہے۔
اس بیماری کی وجہ سے پہلی موت اس گاؤں میں 7 دسمبر کو ہوئی تھی۔ گاؤں میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد ایک خاندان کے سات افراد بیمار ہو گئے۔ اسے بخار اور قے ہو رہی تھی۔ 12 دسمبر کو ایک ہی خاندان کے نو افراد کو اسی بیماری کی علامات کے ساتھ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ایک ماہ بعد چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا۔ ملک کے تین اعلیٰ طبی اداروں، PGIMER چندی گڑھ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے ماہرین نے گاؤں کا دورہ کیا۔
انہوں نے وہاں سے پانی اور خوراک کے نمونے اکٹھے کیے اور ان کا مائیکرو بائیولوجیکل مطالعہ کیا۔ راجوری اور جموں کے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے بھی اسپتال میں داخل مریضوں کے خون اور دیگر نمونے اکٹھے کیے اور انہیں ملک کے مختلف حصوں میں لیبارٹریوں میں بھیجا۔ حکام نے کہا کہ ٹیسٹ کی رپورٹ میں کسی بھی وائرل، بیکٹیریل یا مائکرو بایولوجیکل انفیکشن کو مسترد کیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اب تک مرنے والوں کے نمونوں میں کچھ نیوروٹوکسن پائے گئے ہیں۔
نیوروٹوکسن کیا ہے؟
نیوروٹوکسن زہریلے مادے ہیں جو اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس سے جسم کے مختلف حصوں میں سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جیسے فالج، دورے، یا موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ نیوروٹوکسن کہاں سے آرہے ہیں۔ کیا یہ پانی، خوراک یا کسی اور چیز سے آرہے ہیں فی الحال اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ وہیں گاؤں والوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ وہ خوفزدہ ہیں کہ اس بیماری سے کب اور کون شکار ہو جائے گا۔ حکومت اور محکمہ صحت اس پراسرار بیماری کی وجہ جاننے اور اس کی روک تھام کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن اب تک اسے کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہے۔