گزشتہ ایک ماہ کے دوران اشیائے خوردونوش بالخصوص سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس عرصے کے دوران آلو، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں 31 فیصد کمی ہوئی ہے۔ جسکے پیش نظر جنوری میں بھی مہنگائی کے اعداد و شمار میں کمی کی امید ہے۔وہیں صارفین کے امور کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ماہ قبل خوردہ بازار میں آلو کی قیمت 37 روپے فی کلو تھا،جو جمعہ کو 25 فیصد کم ہو کر 30 روپے ہو گیا۔ پیاز کی قیمت 30 فیصد گر کر 51 روپے سے 39 روپے ہو گیا۔ سب سے زیادہ 31 فیصد کی کمی ٹماٹر کی قیمت میں ہوئی ہے جو 45 روپے سے کم ہو کر 31 روپے پر آگئی ہے۔
بتا دیں کہ ایک ماہ میں چاول کی قیمت 43.35 روپے سے کم ہو کر 42.78 روپے فی کلو ہو گیاہے، جبکہ چنے کی دال کی قیمت 94.16 روپے سے کم ہو کر 92.63 روپے ہے۔ ارہر دال کی قیمت 158.60 روپے سے کم ہو کر 152.64 روپے، مونگ کی دال 114.30 روپے سے کم ہو کر 113.18 روپے فی کلو تک ہے۔ریٹیل مارکیٹ میں گوبھی اور ہری سبزیاں بھی 10 روپے فی کلو سستی ہونے لگی ہیں۔ گوبھی 10 روپے فی کلو، پالک 15 روپے فی کلو ،ہری مٹر 50 روپے فی کلو پر آگئی ہیں۔
اسکے علاوہ وزارت خوراک نے کہا کہ وہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں اور دستیابی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔بتاتے چلیں کہ سبزیوں اور دالوں کے برعکس کھانے والے تیل کے دام مستحکم ہیں۔ سرسو تیل کی قیمت ایک مہینے سے 168.78 روپے ہے وہیں سویا تیل 143 روپے پر مستحکم ہے۔ ساتھ ہی سورج مکھی تیل 154 روپے لیٹر پر تو پام تیل کی قیمت 134 روپے لیٹر پر بنی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ کھانے پینے کی اشیاء اور سبزیوں کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے، اس کا اثر جنوری کے خوردہ افراط زر کے اعداد و شمار پر نظر آئے گا جب وہ فروری میں آئیں گے۔ دسمبر میں خوردہ مہنگائی معمولی طور پر کم ہو کر 5.22 فیصد پر آگئی تھی۔ تاہم یہ اب بھی آر بی آئی کی کم از کم چار فیصد کی سطح سے زیادہ ہے۔ مہنگائی میں کمی آنے کی وجہ سےآر بی آئی فروری کے دوسرے ہفتے میں ہونے والی اپنی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ میں ریپو ریٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔