کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک انتخابی ریلی کے دوران امت شاہ کے خلاف ریمارکس دینے پر راہول گاندھی کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ بی جے پی کارکن نوین جھا نے راہل گاندھی کے خلاف 2019 میں امیت شاہ کے خلاف ان کے مبینہ ریمارکس پر مقدمہ درج کرایا تھا۔
راہل گاندھی نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل چائی باسا میں اپنی ایک عوامی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے مبینہ طور پر شاہ کے لیے 'قاتل' کا لفظ استعمال کیا تھا۔سپریم کورٹ نے آج 20 جنوری پیر کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کی کارروائی پر روک لگا دی ہے ۔راہل نے اس کیس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے جھارکھنڈ حکومت اور شکایت کنندہ کو جواب دینے کی ہدایت کی۔
کیا ہے معاملہ؟
دراصل، بی جے پی کارکن نوین جھا نے الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے 18 مارچ 2018 کو ایک تقریر میں شاہ پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔رانچی کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے جھا کی اس شکایت کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے رانچی میں جوڈیشل کمشنر کے پاس نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔جوڈیشل کمشنر نے مجسٹریٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کو مزید جائزہ کے لیے واپس بھیج دیا۔
ہائی کورٹ سے راہل کونہیں ملی تھی راحت
جب کیس کا جائزہ لیا گیا تو ہتک عزت کے مقدمے کو آگے بڑھانے کے لیے کافی شواہد ملے۔ جس کی وجہ سے راہل کو حاضر ہونےکے لیے سمن بھی جاری کیا گیا تھا۔ تاہم راہل نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ہائی کورٹ میں جسٹس امبوج ناتھ نے بھی راہل کی عرضی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ راہل کا بیان تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 499 کے تحت بنیادی طور پر ہتک آمیز ہے۔
عدالت نےدیا 4 ہفتے کا وقت ۔
آج سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کی طرف سے پیش ہوئےسینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ایسے بہت سے فیصلے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صرف متاثرہ شخص ہی مجرمانہ ہتک عزت کی شکایت درج کرا سکتا ہے اور یہ شکایت کسی اورکےذریعہ درج نہیں کرائی جا سکتی۔تا ہم عدالت نے شکایت کنندہ نوین جھا اور جھارکھنڈ حکومت کو سنگھوی کو جواب دینے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔