کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور شاعر عمران پرتاپ گڑھی کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔سپریم کورٹ نے پرتاپ گڑھی کے خلاف کوئی سخت کارروائی کرنے پر روک لگا دی ہے۔سپریم کورٹ نے پرتاپ گڑھی کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ نہ کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس ابھے ایس اوکا کی سربراہی والی بنچ نے راجیہ سبھا ایم پی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل کے دلائل کو سننے کے بعد گجرات حکومت اور شکایت کنندہ کشن بھائی نندا کو نوٹس جاری کیا۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ اس درخواست کی سماعت 10 فروری کو ہوگی۔ تب تک پولیس ایف آئی آر کے حوالے سے اپنی کارروائی ملتوی کرے۔گجرات ہائی کورٹ نے حال ہی میں اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ کانگریس ایم پی عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ نہیں کیا جائے گا۔
کیا ہے پورامعاملہ؟
عمران پرتاپ گڑھی نے 2 جنوری کو جام نگر میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ۔ اس پوسٹ میں اس نے بیک گراؤنڈ آڈیو کے طور پر ایک نظم شامل کی ۔جسکے بعد 3 جنوری کوجام نگر کے رہائشی کشن بھائی نندا نے ایف آئی آر درج کرائی، جس میں کہا گیا کہ "اے خون کے پیاسے لوگو، سنو..." جیسے الفاظ پر مشتمل نظم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش ہے۔
جسکے تحت عمران پرتاپ گڑھی پریہ الزام ہے کہ انہوں نے بی این ایس(بھارتیہ نیا سنہتا) کی دفعہ196، 197، 299، 302، اور 57 کی خلاف ورزی کی۔جو دس یا اس سے زیادہ افراد کو جرم کرنے پر اکسانے سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت سات سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔
گجرات ہائی کورٹ نے کیا کہا؟
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کانگریس ایم پی عمران پرتاپ گڑھی نے گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں پرتاپ گڑھی کی عرضی کو مسترد کر دیا ۔ جسٹس سندیپ بھٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب کہ تفتیش ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، مجھے انڈین سول پروٹیکشن کوڈ 2023 کی دفعہ 528 یا آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ یہ عرضی خارج کی جاتی ہے۔