Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

آسام میں مسلم شادی کا رجسٹریشن اب قاضی نہیں،ریاستی حکومت کرے گی،نئےبل کوکابینہ کی منظوری

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کی حکومت مسلمانوں کی شادی اور طلاق کی لازمی سرکاری رجسٹریشن کے لیے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ایک بل پیش کرے گی،
اس بل کو منظوری ملنے سے مسلمانوں کی شادی کے لیے رجسٹریشن کا اختیار قاضی سے چھن جائے گا اور یہ ذمہ داری حکومت کے پاس ہوگی.
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس بات کی جانکاری خود ایک پریس کانفرنس میں دی ہے۔ 
سی ایم ہمانتا سرما نے کہا، “پہلے، قاضیوں کے ذریعہ مسلم شادیوں کا رجسٹر کیا جاتا تھا لیکن، یہ نیا بل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کمیونٹی میں ہونے والی تمام شادیوں کو حکومت کے پاس رجسٹرڈ کیا جائے گا۔
اسکے علاوہ وزیراعلیٰ ہمانتا سرما نے یہ بھی کہا کہ پہلے نابالغوں کی شادیاں بھی قاضیوں کے ذریعہ رجسٹرڈ کی جاتی تھیں لیکن مجوزہ بل ایسے کسی بھی اقدام پر پابندی لگائے گا۔ انہوں نے کابینہ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اب کم عمر بچوں کی شادیوں کی رجسٹریشن بالکل نہیں ہو گی۔ ہم کم عمری کی شادی کے برے رواج کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے شادیوں کی رجسٹریشن سب رجسٹرار آفس میں کی جائے گی
اس فیصلے سے مسلم سماج میں ناراضگی یقینی ہے۔ مسلمانوں میں پہلے سے ہی اس طرح کے بل کی مخالفت ہو رہی تھی، لیکن وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اپنی تقریروں میں ہمیشہ اس بل کو منظور کرانے کی بات کہتے رہے ہیں۔