سپریم کورٹ میں بلڈوزر ایکشن معاملہ کی سماعت آج سے شروع ہو گئی ہے،
بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ کسی بھی شخص کے خلاف بلڈوزر ایکشن نہیں لیا جا سکتا چاہے وہ ملزم ہی کیوں نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے کئی معاملات میں بلڈوزر ایکشن کی سماعت کی۔ حال ہی میں ملک میں کئی مقامات پر صرف الزام عائد ہونے کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی کی گئی ہے۔ مسلم تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں انتظامیہ کی طرف سے بلڈوزر کی کارروائی کو روکا جائے۔
اسی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس بی۔ آر گاوائی نے کہا کہ اگر کوئی شخص صرف ملزم ہے تو اس کا گھر کیسے گرایا جا سکتا ہے؟ ملزم ہونے کے باوجود بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صرف قصور وار ہونے کی وجہ سے کسی کا گھر گرا دیا جائے تو یہ صحیح طریقہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ باتیں اس وقت کہی جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بلڈوزر کارروائی پر حکومت کا فریق پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مکانات تب گرائے جاتے ہیں جب وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم صرف اس وقت کارروائی کرتے ہیں جب میونسپل قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام فریقین کو سننے کے بعد ہم اس معاملے میں رہنما خطوط جاری کریں گے، جو پورے ملک میں لاگو ہوں گے۔ سپریم کورٹ کیس کی اگلی سماعت 17 ستمبر کو کرے گی۔