Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

یوپی کی شہزادی کو 20 ستمبر کے بعد دبئی میں دی جاۓگی پھانسی،والدین صدمے میں،حکومت سے رہائی کی اپیل

اتر پردیش کے باندہ ضلع کی رہنے والی شہزادی نامی لڑکی کو 21 ستمبر کو دبئی میں پھانسی دی جائے گی۔ شہزادی کے والدین نے روتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور اپنی بیٹی کی جان بچانے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی شہزادی کو زبردستی اور جھوٹے طریقے سے ایک بچے کے قتل میں پھنسایا گیا ہے۔ 
بتا دیں کہ یوپی کے باندہ کی شہزادی کے والد کے مطابق وہ کھانا پکاتے ہوئے جھلس گئی۔ جس میں انکا چہرہ بری طرح جھلس گیا تھا۔ وہ اس داغدار چہرے کے ساتھ پروان چڑھی۔ فیس بک پر ایک عزیر نامی شخص سے شہزادی کی دوستی ہوئی۔ عزیر نے علاج کے نام پر کہا کہ اگر تم دبئی جا کر علاج کرواؤ تو چہرہ ٹھیک ہو جائے گا۔عزیر نے کہا میری پھوپی اور پھوپا ابوظہبی میں رہتے ہیں، تم وہاں چلی جاؤ۔ شہزادی اس کے جال میں پھنس کر دبئی چلی گئی۔ 
والد کا الزام ہے کہ عزیر نے علاج کرانے کے نام پر شہزادی کو دبئی میں مقیم جوڑے فیض اور نادیہ کو فروخت کردیا۔ شہزادی کو دبئی میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنا پڑا۔ فیض اور اس کی اہلیہ نے شہزادی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ اسی دوران فیض اور نادیہ کا چار ماہ کا بیٹا انجکشن لگنے سے انتقال کر گیا،
ان کے 4 ماہ کے بچے کو انجکشن لگایا گیا تھا۔
جسکے بعد بچے کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ انتقال کر گیا۔ بچے کو بغیر پوسٹ مارٹم کے سپرد خاک کر دیا گیا اور شہزادی پر الزام لگایا کہ اسی نے بچے کو مارڈالا ہے۔ جسکے بعد شہزادی کو گرفتار کر لیا گیااور دبئی کی عدالت نے شہزادی کو بچے کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی ہے۔
 شہزادی کے والد نے کہا کہ میں پی ایم مودی سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ کیا انصاف نہیں ہوگا؟ کیا وہ اس طرح مر جائے گی؟ جب سے میں نے اپنی بیٹی سے بات کی ہے میں پریشان ہوں۔ اس نے فون پر روتے ہوئے کہا کہ اسے 20 ستمبر کے بعد کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔ شہزادی کی ماں کی حالت رو رو کر بد حال ہے۔ وہ صرف یہ کہہ رہی ہے کہ میری بیٹی کو بچا لو، وہ بے قصور ہے۔
شہزادی کے والد صابر کا کہنا ہے کہ اگر حکومت دبئی کے بادشاہ سے بات کرے تو ہو سکتا ہے ہماری بیٹی کی جان بچ جائے یا جس خاندان نے الزامات لگائے وہ اسے معاف کردیں۔