آسام میں ہیمنت بسوا شرما کی حکومت نے ایک اور متنازعہ فیصلہ کرتے ہوئے آدھار کارڈ کے حصول کیلئے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز) نمبر کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ جسکے تحت آسام کے شہریوں کو آدھار کارڈ بنوانے کے لیے این آر سی نمبر فراہم کرنا ہوگا، جو ریاست میں شہریت کی تصدیق کا ایک متنازعہ عمل ہے۔
اب آسام کے صرف وہی بالغ شہری آدھار کارڈ حاصل کر سکیں گے جنہوں نے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) کے عمل کے دوران اپنا درخواست فارم جمع کرایا تھا۔ حکومت آئندہ 10 دنوں میں اس حوالے سے ایس او پی جاری کرے گی۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ریاست میں آدھار کارڈ کے لیے نئے درخواست دہندگان کو ریاست میں اپنا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) درخواست کی رسید نمبر جمع کرانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی تارکین پر قابو پایا جا سکے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سرما نے نشاندہی کی کہ آدھار درخواستوں کی تعداد ریاست کی آبادی سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے ممکنہ دھوکہ دہی کی درخواستوں کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کم از کم چار اضلاع میں آدھار کارڈ رکھنے والوں کی تعداد تخمینہ شدہ آبادی سے زیادہ ہے، جو "تشویش ناک" ہے۔
این آر سی کا عمل آسام میں 2019 میں مکمل ہوا تھا، جس میں لاکھوں افراد کو شہریت ختم کردی گئی تھی۔ اب، آسام حکومت کے اس نئے فیصلے کے بعد آدھار کارڈ کے لیے این آر سی نمبر کا ہونا ضروری قرار دے دیا گیا ہے، جس سے ان افراد کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن کا نام این آر سی کی حتمی فہرست میں شامل نہیں تھا۔
آسام حکومت کے اس فیصلے کے بعد ریاست میں سیاسی اور سماجی سطح پر کافی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو وہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔