لکھنؤ کی ایک عدالت نے معروف اسلامی مبلغ مولانا کلیم صدیقی۔مولانا عمر گوتم سمیت چودہ افراد کو تبدیلی مذہب کیس میں قصوروار قرار دے دیا ہے۔ مولانا کلیم صدیقی ہندوستان کے ایک مشہور داعی اسلام اور تبلیغی شخصیت ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعہ غیر قانونی طور پر لوگوں کو مذہب تبدیل کرانے کا کام کیا۔ اس کیس میں مولانا کے ساتھ ان کے کئی قریبی ساتھی بھی شامل تھے، انھیں بھی عدالت نے قصوروار پایا ہے۔
یہ کیس 2021 میں اس وقت سامنے آیا جب اتر پردیش پولیس نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں تبدیلی مذہب کے ایک بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
پولیس کا الزام تھا کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے خاص طور پر کمزور اور پسماندہ طبقات کے افراد کو دھوکہ دہی، لالچ کے ذریعے اور زبردستی اسلام قبول کرایا جا رہا تھا۔عدالت اس سلسلہ میں ان تمام افراد کی سزا کا آج اعلان کرے گی۔
واضح رہے کہ مظفر نگر کے گاؤں پھلت سے تعلق رکھنے والے مولانا کلیم صدیقی کے زیر اہتمام شاہ ولی اللہ ٹرسٹ چلتا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا کلیم صدیقی، گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے بھی چیئرمین ہیں۔ سال 2021 کے سمتبر ماہ میں ریاستی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی اور ان کے دیگر تین ساتھیوں کو میرٹھ سے (اے ٹی ایس نے) گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی ایسے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جو ہندوؤں کا مذہب تبدیل کرنے میں ملوث ہیں۔ مبینہ طور پر مولانا کلیم صدیقی پر مذہب تبدیل کرانے کے علاوہ غیر ممالک سے اس کام کے لیے فنڈ جمع کرنے کا بھی الزام ہے۔