Sunday, September 8, 2024 | 1446 ربيع الأول 05
National

آج سے 50 برس قبل 25 جون 1975 کی وہ رات جب ملک میں ایمرجسنی نافذ کی گئی تھی

 
26 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی آواز جیسے ہی ریڈیو پر گونجی تو معلوم ہوا کہ ملک میں گزشتہ رات یعنی 25 جون 1975 سے ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے، بھائیو اور بہنوں، صدر جمہوریہ نے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے لیکن اس سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے،
ایمرجنسی یعنی آفات یا بحران کا وقت ہے۔ بھارتی آئین میں ایمرجنسی ایک ایسا پروویژن ہے جو اس وقت استعمال ہوتا ہے جب ملک کو داخلی، بیرونی یا مالی طور پر کسی بھی قسم کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ایمرجنسی وہ دور ہے جس میں اقتدار کی پوری کمان وزیر اعظم کے ہاتھ میں آتی ہے۔ اگر صدر کو لگتا ہے کہ ملک کو اندرونی، بیرونی یا معاشی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو وہ ایمرجنسی نافذ کر سکتا ہے، پچیس جون 1975 میں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے ملک بھر میں نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، جو 21 ماہ پر مشتمل تھی، اس وقت کے صدر فخر الدین علی احمد نے باضابطہ طور پر آئین کے آرٹیکل (1) 352 کے تحت 'داخلی پریشانی' کے نام پر ایمرجنسی کو نافذ کیا تھا
اس دور میں بہت سے ایسے عوامل اور واقعات تھے جن کی وجہ سے ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ ایمرجنسی کے اعلان سے قبل ملک میں کساد بازاری کا دور دورہ تھا، معاشی پریشانیوں سے ملک بھر کے عوام جوجھ رہے تھے اس کے علاوہ روزگاری، مہنگائی اور خوراک کی کمی سمیت پورے ملک میں وسیع پیمانے پر فسادات اور احتجاج ہو رہے تھے۔ سن 1973 سے مارچ 1974 کے درمیان گجرات میں ابتدائی طور پر ریاست کے طلبا کی طرف سے فیس میں اضافے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیے گئے۔ جس کے بعد فیکٹری ملازمین اور دیگر لوگوں نے بھی بدعنوانی پر کانگریس کی قیادت میں ریاستی حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ مئی 1974 میں سوشلسٹ رہنما جارج فرنانڈیز کی سربراہی میں ریلوے کی ہڑتال شروع کی گئی، مرکز نے ہزاروں افراد کو گرفتار کر کے اور کئی ریلوے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو اپنے اپنے حلقوں سے باہر نکال کر اس تحریک کو کچل دیا تھا، چنگاری کو ہوا اس وقت لگی جب ایک سوشلسٹ رہنما راج نارائن نے اندرا گاندھی پر بدعنوان انتخابی طریقوں کا الزام عائد کرتے ہوۓ الہ آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا پھر الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جگ موہن لال سنہا نے 12 جون 1975 کو اندرا گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا اور ان کو 1971 کے پارلیمانی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر لوک سبھا سیٹ سے بے دخل کر دیا تھا۔ 
 24 جون 1975سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ایم پی کی مراعات اب گاندھی پر لاگو نہیں ہوتیں۔ انہیں ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا ہے لیکن انہیں وزیر اعظم کے طور پر جاری رہنے کی اجازت ہے اس کے بعد 25 جون 1975 کی شام جے پی، مورارجی دیسائی، راج نارائن، ناناجی دیشمکھ، مدن لال کھرانا اور کئی دیگر سیاسی رفقا نے رام لیلا میدان میں ایک بہت بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اندرا گاندھی سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا لیکن وہ مضبوطی سے وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہیں۔ یہ ساری پیشرفت ایک آرڈیننس کی شکل اختیار کر گئی جو داخلی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے تیار کیا گیا تھا اور صدر نے اس پر فورا دستخط کر دیے۔
26 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی آواز جیسے ہی ریڈیو پر گونجی تو معلوم ہوا کہ ملک میں گزشتہ رات یعنی 25 جون 1975 سے ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے۔ آزاد بھارت کی تاریخ میں یہ تیسرا موقع تھا جب ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے دو بار ایمرجنسی نافذ کرائی گئی تھی۔ پہلی بار 1962 میں چین کے ساتھ جنگ ​​کے دوران اور دوسری بار 1971 میں جب بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ ​​لڑی تھی جس کی وجہ سے بنگلہ دیش معرض وجود میں آیا تھا
جے پی، مورار جی دیسائی، جارج فرنانڈیز، اٹل بہاری واجپئی، ایل کے اڈوانی اور ارون جیٹلی سمیت حزب اختلاف کے رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد کو ان کی رہائش گاہوں سے اٹھا کر آدھی رات کو حراست میں لے لیا گیا تاہم ہنگامی صورتحال کا سب سے زیادہ تنقیدی پہلو ملک کے پریس پر عائد سینسرشپ تھا جس کے ذریعہ اظہار رائے اور بولنے کی آزادی کو ختم کیا گیا اس کے بعد 25 جون کی شب متعدد اخبارات کے دفاتر کو بجلی کی فراہمی منقطع کر دی گئی تھی تاکہ وہ اس پیشرفت کی اطلاع نہ دے سکے۔ اندرا گاندھی حکومت نے کچھ اصول اور ہدایات وضع کیں جس کے مطابق ملک بھر کے صحافیوں کو عمل پیرا ہونا تھا۔ پریس کو کچھ شائع کرنے سے پہلے پریس ایڈوائزر سے اجازت لینی تھی۔
وقت گزرنے کے ساتھ مورارجی دیسائی کی وزارت عظمیٰ میں 21 ماہ کی مدت کے لئے جنتا پارٹی کی حکمرانی کا راستہ ہموار ہو جاتا ہے جہاں سن 1978 میں جنتا پارٹی کی حکومت آئین کی 44 ویں ترمیم کے ذریعہ 'داخلی بگاڑ' کے الفاظ کو 'مسلح بغاوت' کے الفاظ میں تبدیل کردیتی ہے اور اس کے بعد سے اس آرٹیکل کے ساتھ مزید کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔اس طرح ایمرجنسی کا دور ختم ہوا۔ اس دور میں سرگرم بہت سے نئے چہروں کو مقبولیت بھی ملی۔ یوں بھارت میں ایمر جنسی کے بعد ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہوا۔