ون نیشن ون الیکشن یعنی ایک ملک ایک الیکشن کو مودی کابینہ کی منظوری مل گئی ہے۔ مرکزی کابینہ نے بدھ 18 ستمبر کو ایک ملک، ایک انتخاب پر پیش کی گئی تجویز کو منظوری دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ون نیشن ون الیکشن بل پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت والی کمیٹی نے لوک سبھا انتخابات 2024 سے قبل مارچ کے مہینے میں کابینہ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔
اس رپورٹ میں دی گئی تجاویز کے مطابق پہلے قدم کے طور پر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔
کووند کی قیادت والی کمیٹی کی رپورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے 100 دنوں کے اندر شہری انتخابات کرانے کی بھی وکالت کی گئی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 17 ستمبر کو ہی کہا تھا کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت اپنے موجودہ دور میں ون نیشن ون الیکشن نافذ کرے گی۔ اس سے قبل گزشتہ یوم آزادی پر وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ایک ملک، ایک الیکشن کی پرزور وکالت کی تھی۔
پی ایم مودی نے کہا تھا کہ بار بار انتخابات ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ ملک کو 'ایک قوم، ایک الیکشن' کے لیے آگے آنا ہو گا۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں ون نیشن ون الیکشن کے مسئلے کو بھی جگہ دی ہے۔
مرکزی کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے اس فیصلے کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے ون نیشن ون الیکشن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عملی نہیں ہے اور یہ کام کرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ موجودہ مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے۔