حال ہی میں کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج وی شریشانند نے سماعت کے دوران بنگلورو کے ایک مسلم علاقے کو پاکستان سے منسوب کیا تھا۔
جسکے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ سے جواب طلب کیا تھا۔
اب جج وی شریشانند نے اپنے ریمارکس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس شریشانند نے 21 ستمبر سنیچر کو بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو اپنی عدالت میں بلایا اور کہا کہ ان کا مقصد کسی خاص کمیونٹی پر تبصرہ کرنا نہیں تھا۔
اور اگر کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے ہائی کورٹ کے وکلاء کو بھی یقین دلایا کہ وہ آئندہ اس طرح کا تبصرہ نہیں کریں گے۔
جج نے خاتون وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے غیر حساس ریمارکس پر بھی وضاحت دی۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ اس کیس میں فریق کے حوالے سے تھا جس کے لیے خاتون وکیل پیش ہوئی تھیں۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے جسٹس شریشانند سے درخواست کی کہ وہ اس کی سماعت کے دوران کیس سے باہر کے معاملات پر تبصرہ نہ کریں۔ جج نے اس معاملے کو سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے جج کے تبصرے کا نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 سینئر ترین ججوں کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ امید ہے کہ جسٹس سری سانندا کے آج کے بیان کے بعد یہ معاملہ مزید نہیں بڑھے گا۔
واضح رہے کہ پہلا متنازعہ تبصرہ 28 اگست کو روڈ سیفٹی پر بحث کے بعد کیا گیا، جب انہوں نے بنگلورو کے ایک مخصوص علاقے کو "پاکستان میں" قرار دیا۔ دوسرا تبصرہ ایک خاتون وکیل سے کیا گیا۔ دونوں کے تبصروں کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔