Sunday, September 8, 2024 | 1446 ربيع الأول 05
National

اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام:عظمت واحترام کا حامل

محرم الحرام سن بجری کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے کی بڑی عظمت و فضیلت احادیث مبارکہ میں آئی ہے،اور اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو نواسۂ رسول، شہیدِ کربلا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ہے، اسلامی تاریخ کی بنیاد حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ہجرت پر مبنی ہے لیکن اس اسلامی سن کا تقرر اور آغاز استعمال 17 ھ میں حضرت سيدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت سے ہوا۔ 
حضرت امیر المومنین فاروق اعظم کے زمانہ ٔ خلافت میں اسلام دنیا کے اکثر و بیشتر حصّوں میں پہنچ گیا تھا ۔دنیا کے تین حصّوں پر حضرت فاروق اعظم کی اسلامی حکومت کا جھنڈا لہر رہا تھا ۔ حضرت عمر مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہو کر ہر طرف کے حالات کی خیر و خبر خطوط کے ذریعہ لیتے رہتے تھے ۔ ایک مرتبہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسی اشعری کو خط لکھا،حضرت ابو موسی اشعری نے جوابی خط میں تحریر فرمایا کہ امیر المومنین آپ کے خطوط و فرامین ہمارے پاس پہنچتے ہیں لیکن اس پر کوئی تاریخ نہیں ہوتی ۔امیر المومنین فاروق اعظم کو اس وقت شدید احساس ہوا کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب و ملت ہے ۔اس کی ایک مستقل تاریخ و سن کا ہونا ضروری ہے۔
عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کو اپنے پاس جمع فرمایا، اور اسلامی تاریخ و سن کی اہمیت پر ایک عظیم خطبہ دیا، اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا،
اس وقت دنیا میں چار طرح کی تاریخیں مشہور و معروف تھیں،
 
(۱) تاریخ قمری ، چاند کے حساب سے تاریخ دیکھنا۔
(۲) تاریخ عیسوی ،عیسائیوں کی تاریخ ،جس کو تاریخ شمسی سورج کے حساب سے تا ریخ دیکھنا یعنی موجودہ انگریزی تاریخ۔
(۳) تاریخ عبرانی ، یہودیوں کی تاریخ
(۴)۔ تاریخ جولیانی،
 
 بالآخر تبادلہ افکار کے بعد یہ قرار پایا گیا کہ اپنے سن تاریخ کی بنیاد واقعہ ہجرت کو بنایا جائے اور اس کی ابتداء ماه محرم الحرام سے کی جائے کیونکہ ذوالحجہ کے آخر میں مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا منصوبہ طے کر لیا گیا تھا اور اس کے بعد جو چاند طلوع ہوا وہ محرم الحرام کا تھا۔ اسلامی سن بجری اپنے معنی و مفہوم کے لحاظ سے ایک خاص امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔
 
اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام، جو دو لفظوں پر مشتمل ہے، ایک محرم اور دوسرا حرام، جب ان دونوں لفظوں کو ملایا جاتا ہے تو اسکا معنی ہوتا ہے عزت والا اور احترام والا مہیںہ جس مہینہ کا احترام کرتے ہوئے یہودی، عیسائی یہاں تک کہ مشریکن مکہ بھی جو اس مہینہ کے علاوہ حلال سمجھتے تھے وہ ان دنوں ان چیزوں سے رک جایا کرتے تھے، آپس کے تنازعے ختم کردیتے تھے، اختلافات ختم کردیتے تھے، محرم کا چاند نظر آتے ہی ایک دوسرے پر تلوار اٹھانا بند کردیتے تھے صرف اس لئے کہ احترام والا مہینہ آگیا ہے۔
 
خیال رہے کہ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جسکا احترام یہودی بھی کرتے تھے، عیسائی بھی کرتے تھے، اسلامی تایخ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ: اللہ نے جب حضرت آدم کا خمیر تیار کیا وہ محرم کا مہینہ تھا، اللہ نے جس دن آدم کو پیدا کیا وہ محرم کا مہینہ تھا، آدم کو جب سجدہ کیا گیا وہ بھی محرم کا ہی مہینہ تھا، آدام کے سر پر جب خلافت کا تاج رکھا گیا وہ بھی محرم کا ہی مہینہ تھا، حضرت یونس جب مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے وہ بھی محرم کا ہی مہینہ تھا، حضرت نوح کی کشتی چھ ماہ تک طوفان کا چکر لگانے کے بعد جب جبل جودی پر جاکر ٹھہری تو وہ بھی محرم کا مہینہ تھا، حضرت ابراہیم جب آگ کے پنجے سے باہر آئیں تو وہ بھی محرم کا مہینہ تھا، حضرت یعقوب اور یوسف کی جب ملاقات ہوئی تو وہ بھی محرم کا مہینہ تھا، حضرت یوسف جب تخت خلافت پر آکر بیٹھے ہیں وہ بھی محرم کا مہینہ تھا، اللہ نے جب فرعون کو غرق کیا تو وہ بھی محرم کا مہینہ تھا، نمرود جب تباہ ہوا تو وہ بھی محرم کا مہینہ تھا،حضرت موسی کو جب اللہ نے نبوت سے سرفراز فرمایا تو وہ بھی محرم کا ہی مہینہ تھا۔