دنیا میں پہلی بار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پر مبنی اواتار کے درمیان مقابلہ حسن منعقد ہوا جہاں اس مقابلہ کو حجاب پہننے والی ورچوئل خاتون نے جیت لیا۔
دنیا جیسے جیسے ترقی کرتی جا رہی ہے انسانی زندگی میں مصنوعی ذہانت اے آئی کا عمل دخل بڑھتا جا رہا ہے۔ پہلے دنیا میں انسانوں کے مقابلہ حسن ہوتے تھے لیکن اب اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت اوتار کے درمیان بھی مقابلہ حسن منعقد ہو رہا ہے۔ یہ کوئی خواب وخیال نہیں بلکہ دنیا کی حقیقت ہے۔
اس مقابلہ کو مراکش سے تعلق رکھنے والی کنزہ لائلی نے حجاب پہن کر دنیا کی پہلی مس اے آئی کا تاج اپنے نام کرکے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔
مس اے آئی بننے کے بعد کنزہ لائلی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'اگرچہ میں انسانوں کی طرح جذباتی نہیں ہوں،مگر میں اس اعزاز پر بہت زیادہ پرجوش ہوں۔
کنزہ لائلی نے مقابلہ میں 1500 سے زیادہ مدمقابلوں کو اپنی اداؤں سے شکست دے دی،
ایک ایسا اختراعی مقابلہ جس میں دنیا کی پہلی مس اے آئی کو چنا گیا۔ اس مقابلہ میں تقریباً 1500 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔ مراکش سے تعلق رکھنے والی کنزہ لائلی نے حجاب پہن کردنیا کی پہلی مس اے آئی ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
یہ پہلا موقع تھا جب دنیا میں پہلی بار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پرمبنی اداکاروں کے درمیان مقابلۂ حسن کا انعقاد کیا گیا، جسے کنزہ لائلی نے حجاب پہن کرجیت اپنے نام درج کرالی۔
کنزہ لائلی نے ججوں کے ایک پینل کو اپنی مصنوی ذہانت سے زبردست متاثر کیا۔ ججوں کے پینل میں اے آئی اور حقیقی زندگی کے ماہرین کے علاوہ مارکیٹنگ کے شعبہ سے جڑے لوگ بھی شامل تھے ۔
کنزہ لائلی نےمس اے آئی کا خطاب اپنے نام کرنے کے بعد میڈیا سے مخاطب ہونے ہوۓ کہا کہ اگرچہ میں انسانوں کی طرح جذباتی نہیں ہوں، مگر وہ اس اعزاز پر بہت زیادہ پرجوش ہیں۔ مزید انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے مراکشی ثقافت کو فخر کے ساتھ پیش کرنا چاہتی ہوں،
یاد رہے کہ کنزہ لائلی کو مریم بیسا نے مراکش کی ایک میڈیا ایجنسی میں تخلیق کیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر تعجب ہو گا کہ اس اے آئی ماڈل کے انسٹاگرام پر دو لاکھ سے زائد فالوور بھی ہیں، لائلی انسٹاگرام پر اپنے مداحوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتی ہیں اور وہ سات زبانیں جانتی ہیں۔