19 جولائی بروز جمعہ آئی ائی ٹی مدراس میں 61 ویں کانوکیشن کی تقریب منعقد ہوئی جہاں آئی آئی ٹی مدراس کے طالب علم دھننجے بالاکرشنن کو انعام سے نوازا گیا،اسی تقریب میں دھننجے بالاکرشنن نے فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائی، انہوں نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی کوئی انتہا نظر نہیں آرہی۔
خطاب کے دوران، دھننجے بالاکرشنن نے کہا، اگر میں کچھ اہم مسائل کو اٹھانے کے لیے پلیٹ فارم کا استعمال نہیں کرتا ہوں تو میں اپنے اور اپنے ہر چیز کے ساتھ ناانصافی کروں گا۔ فلسطین میں بڑے پیمانے پر نسل کشی جاری ہے جس میں بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔اس قتل عام کی کوئی انتہا نظر نہیں آرہا ہے۔
دھننجے بالاکرشنن نے کہا کہ ہمیں اسرائیل،فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) کو بڑے پیمانے پر اسرائیل کے خفیہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور یہ ایک سنگین معاملہ کا موضوع ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید یہ بھی کہا کہ انجینئرنگ کے طالب علموں کے طور پر، ہم اس وقت اعلیٰ سطح کی ملازمتیں حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں جس سے بہت زیادہ فوائد مل سکتے ہیں لیکن یہ تکنیک آج ہماری زندگی کے مختلف پہلوؤں کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ ان میں سے کئی بڑی اور مشہور کمپنیاں بھی فلسطین کے خلاف جنگ میں شامل ہیں۔ یہ کمپنیاں کہیں نا کہیں اسرائیل کو تکنیکی مدد فراہم کر رہی ہیں۔
دھننجے بالاکرشنن نے خود سے مخاطب ہوتے ہو ۓ کہا کہ 'میرے پاس بھی اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی جواب ہے، لیکن میں جانتا ہوں کہ بطور انجینئر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے کام کے نتائج سے آگاہ رہیں۔ ہمیں اپنے اختیارات کی حالت کو بھی درست طریقے سے جانچنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ ہم ذمہ دار افراد کے طور پر معاشرے اور ظلم کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے کیا کرسکتے ہیں۔ دھننجے بالاکرشنن نے دیگر طلباء سے بھی یہ گزارش کی کہ وہ ناخوش لوگوں کو باہر لانے کی مسلسل کوششیں کریں۔