دو وقت کی روزی روٹی اکھٹا کرنے کے لیے 3 بھائیوں کی مزدوری سے واپس آتے ہوۓ دریا کی زد میں ڈوبنے سے موت ہو گئی، مرتے دم تک تینوں بھائیوں کی محبت مثال قائم کر دی، تینوں نے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑا،جب تینوں کی لاشیں ملی تو لوگ غم کے ساغر میں ڈوب گۓ جہاں تینوں بھائی ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے پائے گئے۔ تینوں کی جب میت ایک ساتھ اٹھی تو ہر آنکھیں نم ہو گئی۔
جن کی آخری رسومات دریا رام گنگا کے کنارے غم کے ماحول میں ادا کی گئی۔ یہاں بھی تینوں بھائیوں کی محبت مثال بن گئی۔ تینوں بھائی ایک ہی چتا پر ایک دوسرے میں سما کر اس دنیا سے الودع ہو گۓ.
بتا دیں کہ بدھ کے روز رفیت پور گاؤں کے رہنے والے تین بھائیوں اوم پرکاش تیج پال اور جئے سنگھ کی پیلی ندی میں ڈوبنے سے موت ہوگئی۔
تینوں بھائیوں کی لاشیں تقریباً آٹھ گھنٹے بعد 150 میٹر دور ملی تھیں۔
دریا میں پانی عبور کرتے ہوئے اچانک تیج پال اور جئے سنگھ ڈوبنے لگے اور اوم پرکاش نے انہیں بچانا شروع کر دیا۔ دراصل اوم پرکاش تیرنا جانتا تھا۔ جبکہ دونوں کو تیرنا نہیں آتا تھا۔
اوم پرکاش نے اپنے بھائیوں کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ انہیں نہیں بچا سکے اور وہ خود بھی ان کے ساتھ ہی دم توڑ گئے۔ اس نے گاؤں میں اپنے بھائیوں کے لیے اپنی جان قربان کرنے کی مثال قائم کی۔ جب ان کی لاشیں دریا سے نکالی گئیں تو تینوں بھائی ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر سب کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
پوسٹ مارٹم کے بعد تینوں بھائیوں کی لاشیں گاڑی سے گاؤں پہنچیں۔ جسکے بعد اسکے گھر پر ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوگیا۔
گھر والوں میں چیخ و پکار مچ گئی۔ تین بھائیوں کی لاش ایک ہی ساتھ دیکھ کر ہجوم میں موجود لوگ بھی رونے لگے۔
اس کے بعد تینوں بھائیوں کی میت نکالا گیا آخری رسومات میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
بھوت پوری رام گنگا گھاٹ کے ایک ہی گھاٹ پر تینوں بھائیوں کی لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ تینوں بھائیوں کی آخری رسومات کے لیے صرف ایک چتا روشن کی گئی۔ تینوں بھائیوں کو ایک ہی چتا پر ضم کرکے اس دنیا سے الودع کر دیا گیا۔