Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
National

بی جے پی وقف بورد کے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے: رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی

 مودی حکومت وقف بورڈ میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری کر رہی ہے۔ اس حوالے سے ایک بل پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔ بل ایک یا دو دن میں پیش کیا جائے گا۔ اس وقت وقف بورڈ کے پاس لامحدود اختیارات ہیں، مگر اس بل کے ذریعہ حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کرنے کی تیاری میں ہے،
فی الحال وقف بورڈ کسی بھی جائیداد پر دعویٰ کرسکتا ہے لیکن نئے بل میں وقف بورڈ کے کسی بھی دعوے کی تصدیق ضروری ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے وقف بورڈ میں تقریباً 40 ترامیم کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، 
اس پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی اویسی نے کہا کہ بی جے پی حکومت وقف کو ختم کرنا چاہتی ہے،جب پارلیمنٹ کا اجلاس چل رہا ہے
تو پارلیمنٹ کی بالادستی اور مراعات کے خلاف کام کرتے ہوۓ  
مودی حکموت میڈیا کو جانکاری فراہم کر رہی ہے مگر پارلیمنٹ کو نہیں بتا رہی ہے۔
 میڈیا میں چل رہی خبروں کے مطابق، میں مجوزہ ترمیم کے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ مودی حکومت وقف بورڈ کی خود مختاری کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس میں مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ یہ بذات خود مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ بی جے پی شروع سے ہی ان بورڈز اور وقف املاک کے خلاف رہی ہے اور ان کا ہندوتوا ایجنڈا ہے۔ اب اگر آپ وقف بورڈ کے قیام اور ڈھانچے میں ترمیم کریں گے تو انتظامی انتشار پیدا ہوگا، وقف بورڈ کی خود مختاری ختم ہوجائے گی اور اگر وقف بورڈ پر حکومت کا کنٹرول بڑھ جائے گا تو وقف کی آزادی متاثر ہوگی۔
بی جے پی شروع سے ہی وقف کے خلاف رہی ہے۔ ان کا ایجنڈا اسے ختم کرنا ہے،
ملک میں ایسی بہت سی درگاہیں ہیں، جہاں بی جے پی-آر ایس ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ درگاہیں اور مسجدیں نہیں ہیں، اس لیے ایگزیکٹو عدلیہ کی طاقت چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسکے علاوہ محب اللہ ندوی نے کہا کہ وقف بورڈ میں ترمیم کا طریقہ غلط ہے۔ اس سے دنیا میں ملک کی شبیہ خراب ہوگی۔'
ساتھ ہی ندوی نے وقف بورڈ ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کا موازنہ زرعی قوانین سے کیا۔ ندوی نے کہا کہ حکومت اس بل کو زرعی قوانین کی طرح لانا چاہتی ہے۔ اسی طرح زراعت کے لیے کالے قوانین بھی راتوں رات لائے گئے تھے۔ 
آپ کو بتا تے چلیں کہ ملک بھر میں وقف بورڈ کے پاس قریب 7- 8 لاکھ جائیدادیں ہیں، یعنی کہ وقف بورڈ کی جائیداد قریب 4- 9 لاکھ ایکڑ ہے۔ 2013 میں کانگریس کی قیادت والی یوپی اے حکومت نے بیک وقت ایکٹ میں ترمیم کر کے وقف بورڈوں کو مزید وسیع اور اختیارات فراہم کیے۔