Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
World

بنگلہ دیش میں خون کی ہولی،100 افراد ہلاک،سیکڑوں زخمی،ملک میں کرفیو کے ساتھ انٹر نیٹ سروس پر پابندی

بنگلہ دیش میں طلباء تنظیمیں سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف مسلسل تشدد بھرا احتجاج کر رہے ہیں۔ طلبہ یونین کے رہنماؤں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے عہدے سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور سول نافرمانی کی تحریک کا بھی اعلان کیا۔ اس دوران ایک بار پھر ملک بھر میں تشدد پھوٹ پڑا،
جہاں 4 اگست کو پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس تشدد میں کم از کم 13 پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں، اس پر تشدد واقعہ کے بعد پھر سے  ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
اور اسکے علاوہ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس بھی بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
بدامنی کے پیش نظر ایک ہفتے میں یہ دوسرا موقع ہے کہ بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ خدمات بند کی گئی ہیں۔
 
 اس سنگین حالات کے بیچ بنگلہ دیش میں ہندوستانی سفارت خانے نے ملک میں رہنے والے ہندوستانیوں اور طلباء کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی اور انہیں سفارت خانے سے رابطے میں رہنے کو کہا گیا ہے،