بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے استعفی کے بعد اب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس احتجاج کرنے والے طلبہ کا نشانہ بن گئے ہیں۔
یادرہے کہ حال ہی میں پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے شیخ حسینہ کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا اور ملک تک چھوڑ دینا پڑا۔
اب احتجاج کررہے طلبہ نے سپریم کورٹ کو نشانہ بناتے ہوئے چیف جسٹس عبید الحسن سمیت تمام ججز کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے،
سینکڑوں طلبہ نے سپریم کورٹ کا گھیراؤ کیا اور چیف جسٹس سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا،
اس بگڑتی حالات کو دیکھ کر چیف جسٹس احاطہ چھوڑ کر چلے گئے۔
دراصل یہ استعفے کی مانگ اس وقت آئی جب بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے نئی عبوری حکومت سے مشاورت کیے بغیر ہی فل کورٹ میٹنگ بلالی تھی جس کے بعد طلبہ ناراض ہوگئے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ عدالت کے جج سازش کا حصہ ہیں۔
ساتھ ہی بتاتے چلیں کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے نوجوانوں اور کھیلوں کی وزارت کے مشیر آصف محمود نے ہفتے کی صبح فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے چیف جسٹس عبید الحسن کے غیر مشروط استعفیٰ اور فل کورٹ میٹنگ روکنے کا مطالبہ کیا،
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں 10 فیصد کوٹہ بڑھا کر 56 فیصد کرنے کی کوشش کی،جسکی مخالفت میں ملک گیر میں طلبہ کا احتجاج پھوٹ پڑا۔دیکھتے دیکھتے یہ احتجاج خونی شکل اختیار کر لی۔ بلآخر وزیر اعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دیکر ملک چھوڑ دینا پڑا،تاہم موجودہ وقت میں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت ہے۔