Monday, September 16, 2024 | 1446 ربيع الأول 13
Crime

غازی آباد میں ہندو شر پسندوں نے بنگلہ دیشی کے نام پربے سہارا مسلموں پر کیا ظلم وستم،جھونپڑیوں میں لگائی آگ،

غازی آباد سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ہندو رکشا دل کے لوگوں نے کچی بستیوں میں رہنے والے لوگوں کو بنگلہ دیشی کہہ کر مارنا شروع کر دیا۔ اور جھونپڑیوں کو مسمار کر کے ان کے سامان کو آگ لگا دی گئی۔ 
بتا دیں کہ اتر پردیش کے غازی آباد میں ہندو شر پسندوں نے بے گناہ مجبور مسلمانوں پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام لگاتے ہوۓ انہیں ماراپیٹا اور انکی جھونپڑیوں کو اجاڑ کر آگ کے حوالے کر دیا، جس کے بعد  ہندو رکھشا دل کے صدر پنکی چودھری سمیت متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اس معاملے میں غازی آباد پولیس کی طرف سے دی گئی شکایت پر ہی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
غازی آباد کے اے سی پی ابھیشیک سریواستو کے مطابق جن لوگوں پر حملہ کیا گیا ہے وہ بنگلہ دیش کے نہیں بلکہ اتر پردیش کے شاہجہاں پور کے رہنے والے ہیں۔ اس معاملے میں کیس درج کر لیا گیا ہے اور جلد ہی کارروائی کی جائے گی۔"
ایف آئی آر کے مطابق پنکی چودھری اپنے 15-20 کارکنوں کے ساتھ گلدھر ریلوے سٹیشن کے قریب فری ہولڈ زمین پر بنی کچی آبادی میں پہنچی اور کئی کچی آبادیوں میں توڑ پھوڑ کی اور لوگوں کو زدوکوب کیا۔
پولیس کے مطابق 'پولیس اہلکاروں کے روکنے کے باوجود پنکی چوہدری اور ان کے ساتھ موجود کارکن نہیں رکے،
جن لوگوں پر حملہ کیا گیا وہ کچرا اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔ پولیس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ مظلوم  یوپی کے شاہجہاں پور کے رہنے والے ہیں۔
حملہ آوروں نے کئی جھونپڑیوں میں رکھا سامان توڑ دیا،اور جھونپڑی میں آگ لگا دی،
اس واقعے سے قبل ہندو رکشا دل کے صدر پنکی چودھری نے بھی اشتعال انگیز بیان کا ویڈیو جاری کیا تھا۔
پنکی چودھری نے بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'بنگلہ دیش کے ہندوؤں کے بارے میں پوری دنیا خاموش ہے، میں وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر مظالم 24 گھنٹے کے اندر بند ہو جائیں، ورنہ یہاں رہنے والے بنگلہ دیشی ہندو وہ دفاعی ٹیم کے ریڈار پر ہیں، ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔"
غازی آباد واقعے کے عینی شاہدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندو رکشا دل کے کارکنان یہاں آئے اور پوچھا کہ کوئی ہندو ہے یا مسلمان؟ جو مسلمان تھے انہیں مارنے پیٹنے لگے۔