ایس سی اور ایس ٹی ریزرویشن میں کریمی لیئر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں مختلف تنظیموں نے آج یعنی 21 اگست کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔
در اصل ایس سی-ایس ٹی ریزرویشن میں کریمی لیئر پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا، "ایس سی اور ایس ٹی کی تمام ذاتیں اور قبائل ایک ہی طبقے کے نہیں ہیں۔ کچھ ذاتیں زیادہ پسماندہ ہو سکتی ہیں۔ ان پسماندہ ذاتوں میں سے SC-ST ریزرویشن کی بہتری کے لیے ریاستی حکومتیں الگ سے کوٹہ طے کر سکتی ہیں، جیسا کہ OBC ریزرویشن کے معاملے میں کیا جاتا ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 341 کے تحت کوٹہ طے کرنے کے فیصلے کے خلاف نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ریاستوں کو ضروری ہدایات بھی دی، "ریاستی حکومتیں من مانی سے یہ فیصلہ نہیں لے سکتیں۔ اس میں بھی دو شرائط لاگو ہوں گی
SC میں کسی ایک ذات کو 100 فیصد کوٹہ نہیں دیا جا سکتا اور SC میں شامل کسی بھی ذات کے کوٹہ کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے حصے کے بارے میں ٹھوس ڈیٹا ہونا چاہیے۔
بھارت بند کی کال دینے والوں کے کیا مطالبات ہیں؟
بھارت بند کی کا اعلان کرنے والے دلت تنظیمیں سپریم کورٹ سے کوٹہ کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ تاہم مودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے سے متفق نہیں ہے اور کریمی لیئر ریزرویشن سسٹم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
بھارت بند کے حوالے سے کسی بھی ریاستی حکومت نے ابھی تک سرکاری ہدایات جاری نہیں کی ہیں، پولس انتظامیہ کو چوکس رکھا گیا ہے۔ حکام احتجاج کے دوران لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم بھارت بند کا اثر پورے ملک میں نظر آرہا ہے۔ بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں بھارت بند کا اثر نظر آرہا ہے۔ بہار اور جھارکھنڈ میں بھارت بند کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ چاروں طرف خاموشی ہے۔ اس کے علاوہ بعض مقامات پر پرائیویٹ دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے۔
بھارت بند کے دوران اسپتال اور سرکاری دفاتر کھلے ہوۓ ہیں۔
جیسے اسپتال اور ایمبولینسیں چلتی رہیں گی۔ حکومت کی جانب سے بینکوں اور سرکاری دفاتر کو بند کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔