جموں و کشمیر اسمبلی میں آج 7 نومبر جمعرات کو اس وقت زبردست ہنگامہ ہوگیا جب آزاد رکن اسمبلی اور انجینئر رشید کے بھائی شیخ خورشید نے ایک بینر دکھاتے ہوئے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
وہیں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی کے رکن اسمبلی سنیل شرما نے ان کے بینر کی مخالفت کی، نیز خصوصی حیثیت پر حکومت کی قرارداد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔ اسی ہنگامہ آروائی کے بیچ بی جے پی کے قانون ساز وکرم رندھوا اور خورشید کے درمیان باقاعدہ ہاتھا پائی ہوگئی۔
اس دوران ہنگامہ اتنا بڑھ گیا کہ ایوان کی کارروائی روکنی پڑی۔ تاہم صبح 10 بجکر 20 منٹ پر ایوان کی کارروائی ایک بار پھر شروع ہوئی لیکن بی جے پی ایم ایل ایز کا ہنگامہ جاری رہا جس کو دیکھتے ہوئے اسپیکر نے ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔
بتاتے چلیں کہ آج ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی بی جے پی ارکان نے منظور شدہ قرارداد کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔
اس تجویز میں مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے آئینی انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
لیکن جب اس قرار داد پر بی جے پی کے رکن سنیل شرما بول رہے تھے، اسی وقت عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما اور ایم ایل اے شیخ خورشید نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی حمایت میں بینر دکھائے اور اپوزیشن کے ایم ایل اے اندر داخل ہوگئے۔ جسکے بعد اراکین اسمبلی کے ما بین ایک زبر دست ہنگامہ واقع ہوا۔
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس حکومت نے بدھ کو جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے ایک قرارداد منظور کی۔
5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔