سپریم کورٹ نے 11 نومبر پیر کو دہلی فسادات کیس معاملہ میں ملزمہ گلفشاں فاطمہ کی ضمانت کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تاہم سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ 25 نومبر کو ان کی عرضی پر غور کرے۔
جسٹس بیلا ترویدی اور ایس سی شرما کی بنچ نے کہا کہ یہ کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرے گی۔
گلفشاں فاطمہ کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ کپل سبل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہائی کورٹ اس معاملے میں سماعت نہیں کر رہی ہے۔
اب تک ہائی کورٹ اس کیس کو 24 بار صرف اس لیے کالعدم کر چکی ہے کہ بینچ کے جج چھٹی پر تھے اور دیگر وجوہات کی بنا پر کیس کو 6 بار ملتوی کیا گیا۔
سبل نے کہا ’’یہ کسی کی آزادی کا سوال ہے‘‘۔ ان کا کیس کسی نہ کسی بہانے منسوخ کیا جا رہا ہے۔ وہ 4 سال 7 ماہ سے جیل میں ہے اور دو سال سے ان کا کیس ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اگر کوئی غیر معمولی حالات نہیں ہیں تو ہائی کورٹ میں زیر التواء ان کی ضمانت کی عرضی پر 25 نومبر کو سماعت کی جانی چاہئے۔
گلفشاں فاطمہ پر کیا الزام ہے؟
قابل ذکر ہے کہ فاطمہ اور بہت سے دوسرے لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون - غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جن پر فسادات کے 'اہم سازشی' ہونے کا الزام ہے۔
فروری 2020 میں دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) 2019 اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور کئی دوسرے اسٹوڈنٹ لیڈر بھی جیل میں ہیں۔