آذربائیجان میں 11 نومبر سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کے اجلاس میں طالبان کی بھی شرکت ہو رہی ہے۔
2021 میں افغانستان میں بر سر اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ طالبان کسی عالمی سطح کی کانفرنس میں شرکت کررہی ہے،
طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے یہ اطلاع دی کہ ملک کی نیشنل انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام 'کوپ 29 کانفرنس' میں شرکت کے لیے آذربائیجان پہنچ گئے ہیں۔
یہ اہم اس لیے بھی ہے کہ طالبان کو فی الحال سرکاری طور پر بطور افغانستان کے اصل حکمران تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
اور طالبان حکومت کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے باضابطہ طور پر بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے،
طالبان کے ایک سفارتی ذرائع نے بتایا کہ آذربائیجان نے افغان ماحولیاتی ایجنسی کے اہلکاروں کو کوپ 29 اجلاس میں بطور مبصر مدعو کیا ہے، جس سے طالبان حکام کو ممکنہ طور پر بحث میں حصہ لینے اور ممکنہ طور پر دوطرفہ ملاقاتیں کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کا افغانستان پر کتنا اثر ہوا؟
ماہرین نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے افغانستان پر بہت سے دوسرے منفی اثرات ہیں، ملک کے جغرافیائی محل وقوع اور کمزور موسمیاتی پالیسیوں کی وجہ سے سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں۔
کابل یونیورسٹی کے پروفیسر نے کیا کہا؟
کابل یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر حیات اللہ مشوانی نے کہا، "موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے پانی کے ذرائع کم ہو گئے ہیں اور خشک سالی کے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔