Thursday, November 14, 2024 | 1446 جمادى الأولى 12
National

شہریوں کی آواز کو ان کے مکانات اور جائیدادوں کو تباہ کرکے دبایا نہیں جاسکتا!سپریم کورٹ

چیف جسٹس آف انڈیا 'ڈی وائی چندر چوڑ' نے ریٹائر ہونے سے پہلے آج سپریم کورٹ میں اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔ انکے بعد جسٹس سنجیو کھنہ کل یعنی 11 نومبر پیر کو ہندوستان کے 51 ویں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔
 چندر چوڑ کا آج آخری فیصلہ بلڈوزر جسٹس کے خلاف تھا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ حالیہ دنوں میں یہ ایک ایسا نظام بن گیا ہے جس میں ریاستی حکومتیں اور ان کے محکمے بغیر کسی قانونی کارروائی کے لوگوں کے ذاتی املاک کو تباہ کررہے ہیں۔ جن لوگوں کا نام کسی بھی جرم میں سامنے آتا ہیں ان کے خلاف کارروائی کے نام پر انکے گھر کو مسمار کر دیا جاتا ہے۔
کیا تھا معاملہ؟
یہ معاملہ 2019 میں صحافی منوج تبریوال آکاش کے آبائی گھر کو مسمار کرنے سے متعلق تھا۔ 
2019 میں، یوپی کے مہاراج گنج میں منوج تبریوال کا گھر بغیر کسی اطلاع اور تحریری نوٹس کے منہدم کر دیا گیا تھا۔
6 نومبر کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے یوپی حکومت سے درخواست گزار کو 25 لاکھ روپے کا عبوری معاوضہ دینے کو کہا۔
اس کے علاوہ ریاست کے چیف سکریٹری سے بھی اس پورے معاملے کی محکمہ جاتی تحقیقات اور کارروائی کے لیے کہا گیا۔ساتھہ ہی غیر قانونی انہدام کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا۔
اپنے فیصلے میں سی جے آئی چندر چوڑ نے بلڈوزر انصاف کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ’’بلڈوزر انصاف کو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا، اگر اس کی اجازت دی گئی تو آرٹیکل 300 اے کے تحت دیا گیا آئینی حق بے معنی ہو جائے گا۔
یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے ، انہوں نے کہا کہ بلڈوزر کے ذریعے انصاف کسی بھی مہذب انصاف کے نظام میں قابل قبول نہیں ہے۔
 اگر اس کی اجازت دی جاتی ہے تو ریاست کے کسی بھی افسر یا محکمے کی طرف سے شہریوں " کی املاک کو مسمار کرنا بلاجواز انتقامی کارروائی ہو سکتا ہے۔
اسکے علاوہ ڈی وائی چندر چوڑ نے یہ بھی ریمارک کیا کہ شہریوں کی آواز کو ان کے مکانات اور جائیدادوں کو تباہ کرکے دبایا نہیں جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ گھر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ قانون غیر قانونی قبضوں اور سرکاری املاک پر تجاوزات کی مذمت کرتا ہے، لیکن یہ جائیداد کے حق کا تحفظ کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا،کہ وہ اہلکار جنہوں نے اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کا ارتکاب کیا یا ان کی منظوری دی ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہئے اور ان کو قانون کی خلاف ورزی پر مجرمانہ سزا کا سامنا کرنا چاہئے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈی وائی چندر چوڑ نے 9 نومبر 2022 کو چیف جسٹس آف انڈیا کا عہدہ سنبھالا تھا۔
 انہوں نے عدلیہ کی آزادی شہری حقوق کے تحفظ اور آئین کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے اہم فیصلے دیے۔ ان کا آخری حکم اس بات کی علامت ہے کہ وہ ہمیشہ قانونی عمل اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے حق میں رہے ہیں۔
سی جے آئی چندر چوڑ 11 نومبر 2024 کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ پیر کو ہندوستان کے 51 ویں چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔