Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے مابین زبردست ہنگامہ،بل کےلئےآپ بھی پیش کریں اپنی تجاویز

 وقف بل میں ترمیم کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا دوسرا اجلاس کل 30 اگست کو منعقد ہوا۔ اس دوران گرماگرم بحث ہوئی۔ ارکان نے بل کی بعض پہلوں کی شدید مخالفت کی۔ ساتھ ہی اپوزیشن ارکان کچھ دیر کے لیے ایوان سے واک آؤٹ بھی کر گئے۔
گرما گرم بحث کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہی۔ اس دوران آل انڈیا سنی جمعیت العلماء،انڈین مسلمز فار سول رائٹس (آئی ایم سی آر)، اتر پردیش سنی وقف بورڈ اور راجستھان بورڈ آف مسلم نے 'جے پی سی' کے سامنے اپنا موقف رکھا۔  
اسٹیک ہولڈرز نے میٹنگ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کلکٹرس کو متعدد اختیارات دیئے جارہے ہیں جن میں وقف امالک کا سروے کرنے اور فیصلے لینے کا حتمی اختیار ہے۔ ساتھ ہی وقف ترمیمی بورڈ میں غیر مسلموں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ 
اپوزیشن جماعتوں نے بھی مسلم تنظیموں کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات پر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔اور سخت اعتراضات ظاہر کیۓ۔
اپوزیشن جماعتوں نے بھی ضلع مجسٹریٹس کو دیئے جانے والے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوۓ  کہا کہ ڈسٹرکٹ کلکٹر تنازعات پر کیسے فیصلہ لے سکتے ہیں۔
اسکے علاوہ وقف قانون پر عام لوگوں سے رائے مانگی گئی ہے۔
لوک سبھا سکریٹریٹ سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے، ‘کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نےعوام اور این جی اوز،ماہرین،اسٹیک ہولڈرز اور اداروں سے خاص طور پر خیالات/تجاویز پر مشتمل میمورنڈم کو جے پی سی کو بھیجنے کی خواہش کی ہے۔ جو لوگ کمیٹی کو تحریری میمورنڈم کے ذریعہ تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں وہ انگریزی یا ہندی میں اس کی دو کاپیاں جوائنٹ سکریٹری (جے ایم) لوک سبھا سکریٹریٹ، کمرہ نمبر 440، پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی، نئی دہلی 110001، ٹیلی فون نمبر 23034440 پر بھیجیں۔ساتھ ہی 23035284، فیکس نمبر 23017709. کر سکتے ہیں۔ عوام اپنے تجاویز واعتراضات ای میل آئی ڈی jpcwaqf-iss@sansad.nic.in پربھی بھیج سکتے ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے، ‘کمیٹی کو پیش کردہ میمورنڈا/تجاویز کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ ہوں گی اور انہیں ‘خفیہ’ سمجھا جائے گا اور وہ کمیٹی کے مراعات سے لطف اندوز ہوں گے۔ میمورنڈم پیش کرنے کے علاوہ جو لوگ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے خواہشمند ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ اس کا خاص طور پر ذکر کریں۔ اس حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہو گا۔