آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے عہدیداروں کے ایک وفد نے ہفتہ کو وزیراعلی سدارامیا سے بنگلورو میں ملاقات کی اور مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے چیف منسٹر سے درخواست کی کہ تلنگانہ کی طرز پر کرناٹک حکومت اس بل کے خلاف قرارداد پاس کرے۔
مسلم لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ حکومت ان مسائل کو انتہائی معصومانہ انداز میں پیش کر رہی ہے، اس طرح پیش کر رہی ہے جیسے یہ کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ہے۔ مسلم کمیونٹی بڑے پیمانے پر جانتی اور سمجھتی ہے کہ یہ مرکزی حکومت کا ایک گھنؤنا کھیل ہے۔ اس کے پیش نظر، مجوزہ ترامیم من مانی اور آئین ہند کے آرٹیکل 25، 26، 29 اور 14 کی خلاف ورزی ہیں۔
اگر مرکزی حکومت اس ترمیم کے ساتھ قانون پاس کرتی ہے تو یہ ملک کے مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترمیم شدہ قانون میں زمین سے متعلق تنازعات کا فیصلہ کلکٹر کو دینے سے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچے گا، کیونکہ کلکٹر اکثر حکومت کے حق میں فیصلہ لیتے ہیں۔ یہ حالت وقف املاک کی ملکیت اور دیکھ بھال کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔
نوٹ: وقف ترمیمی بل 2024 کے تعلق سے عوام کی راۓ مانگی گئی ہے۔ عوام ترمیمی بل پر اپنی تجویز واعتراضات ای میل آئی ڈی jpcwaqf-iss@sansad.nic.in پر بھیج سکتے ہیں۔