Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

سنجولی میں کشیدگی،مسجد کے خلاف ہندو تنظیموں کا پر تشدد احتجاج

ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ میں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
سنجولی مسجد کی تعمیر کے خلاف احتجاج کررہے ہندو مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے بریکیٹس توڑ کر مسجد کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران وہ نعرے بھی لگا رہے تھے، ’’ہماچل میں تھانہ ہے، دیو بھومی کو بچانا ہے‘‘ اور ’’بھارت ماتا کی جئے۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کےلئے لاٹھی چارج کی۔ جس دوران ایک سیکوریٹی اہلکار زخمی ہوگیا۔ 
ذرائع کے مطابق حال ہی میں سنجولی میں کسی آپسی معاملہ کو لیکر ہندو مسلم نوجوانوں میں لڑائی ہوئی۔ اس کے بعد ایک ہندو نوجوان نے پولیس تھانے میں کیس درج کرایا اور اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ ملزمین سنجولی مسجد میں چھپ گئے ہیں۔
ہندو تنظیموں کو اس معاملے کی خبر ملتے ہی سنجولی مسجد کے خلاف احتجاج شروع کر دیا اور اس مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر گرانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد ہندو تنظیموں کا یہ مظاہرہ آہستہ آہستہ تنازع کی شکل اختیار کر لیا۔
ہماچل پردیش کے سنجولی میں واقع یہ مسجد کافی قدیم ہے۔ پہلے تو مسجد میں نئے فلورز کی تعمیر کے خلاف آواز اٹھائی گئی، پھر بعد میں ہندو تنظیمیں اس پوری مسجد کو ہی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منہدم کرنے کا مطالبہ کرنے لگی۔
ذرائع کے مطابق یہ مسجد وقف بورڈ کی ملکیت ہے اور یہ 1947 سے پہلے کی ہے۔ مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 1947 سے بھی پرانی ہے۔ انکے مطابق نوجوانوں کی آپسی لڑائی کو بے وجہ مسجد تنازع میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ معمولی لڑائی کے معاملے میں ہندو تنظیموں نے دخل دیتے ہوئے پوری مسجد کو ہی غیر قانونی بتانا شروع کر دیا۔ آج اس مسجد کے خلاف ہندو تنظیموں نے ایک بار پھر پر تشدد احتجاج کرتے ہوئے مسجد کو توڑنے کا مطالبہ کیا۔
 اس معاملے پر ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوۓ ریاست کی کانگریس حکومت پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے یا بی جے پی کی؟ انہوں نے کانگریس پر بی جے پی کا موقف اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔