دہلی کی کڑکڑڈومہ کورٹ نے دہلی فساد 2020 سے جڑے ایک اہم مقدمہ میں تمام 6 مسلم ملزمان کو باعزت بری کر دیا ہے۔
مقدمے میں ملزمان ہاشم علی، ابو بکر، محمد عزیز، راشد علی، نجم الدین عرف بھولا، اور محمد دانش پر ہنگامہ آرائی، چوری، توڑ پھوڑ اور آتش زنی جیسے سنگین الزامات عائد کیے گۓ تھے اور تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جسکے بعد جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک، ان ملزموں کے مقدمے کی پیروی کر رہے تھے، جب کہ جمعیۃ کے دوسرے وکیل ایڈوکیٹ شمیم اختر ابو بکر کی پیروی کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ ہاشم علی شیو وہار کی مدینہ مسجد کے متولی بھی ہیں، جس مسجد کو فسادیوں نے 6 سلنڈر لگا کر تباہ کر دیا تھا، اور ان کا گھر بھی جلا دیا گیا تھا۔ تاہم پولیس نے الٹا ان پر مقدمہ درج کر دیا تھا، جس پر عدالت نے شروع میں ہی تنقید کی تھی۔
جمعیۃ علماء ہند کے وکیل نے دلیل دی کہ ملزمان کے جرم میں ملوث ہونے کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں ہے۔ بلکہ ملزمان ہی خود متاثرین میں شامل ہیں، ان کی مسجد اور گھر بار فسادیوں نے جلا دیا، اس لیے ان کو انصاف کی تلاش ہے، یہ امر حیرت ہے کہ متاثرین کو ہی پولیس نے ملزم کے کٹگھڑے میں کھڑا کر دیا ہے۔
عدالت نے تمام ثبوتوں کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی گواہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کی واضح شناخت نہیں کر سکا جسکے بعد جج نے فیصلہ کیا کہ ملزمان کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے کوئی کافی ثبوت موجود نہیں ہے، اوراس لیے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیے گئے اور عدالت نے ان لوگوں کو باعزت بری کر دیا۔
اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ فیصلہ ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں انصاف دلانے اوردہلی فساد کے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہی۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند دہلی فساد کے سلسلے میں کئی مقدمات لڑ رہی ہے، اس سلسلے میں قانونی امور کی نگرانی ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کر رہے ہیں، جبکہ دہلی فساد متاثرین کی بازآبادکاری کا کام جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی نگرانی میں انجام دیا گیا۔