ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک نیا تنازعہ شروع ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
جہاں اب طلبہ کو مدھیہ پردیش کے کالجوں میں آر ایس ایس لیڈروں کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھائی جائیں گی۔ان کتابوں میں ڈاکٹر اتل کوٹھاری، دینا ناتھ بترا، دیویندر راؤ دیشمکھ اور کئی سنگھ لیڈروں کی لکھی ہوئی کتابیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ سریش سونی کی3 کتابیں بھی شامل ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 88 کتابوں کی ایک فہرست تیار کی گئی ہے جو مدھیہ پردیش میں طلبا کو پڑھائی جائے گی۔ مدھیہ پردیش حکومت نے ہندوستانی روایت کی علمی کتابیں خریدنے کا حکم دیا ہے۔ ریاست کے کالجوں میں ایک خصوصی شعبے کے تحت کتابیں پڑھائی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ریاستی کالجس میں شروع کیے گئے انڈین نالج سیل کے تحت یہ کتابیں پڑھائی جائیں گی۔ کانگریس پارٹی نے اس فیصلہ کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔
کانگریس نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوۓ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ کانگریس کے سابق رکن اسمبلی کنال چودھری نے کہا کہ انڈین نالج سیل کو کیا بی جے پی اب انڈین جہالت سیل بنانا چاہتی ہے؟ کیا اب مدھیہ پردیش کے کالجوں میں نفرت کا سبق پڑھایا جائے گا؟ پڑھنا ہے تو سائنسدانوں کے ذریعہ تحریر کردہ کتابیں پڑھائیں۔ چودھری نے اس فیصلہ کو پوری طرح سے غلط بتاتےہوۓ کہا کہ وہ اس کے خلاف عدالت جائیں گے۔